چمکتے چاند ستارو ذرا خیال کرو

چمکتے چاند ستارو ذرا خیال کرو
کبھی تو دل سے پکارو ذرا خیال کرو


حیا کے دھاگوں میں لپٹے ہوئے ہیں ہم دونوں
نئی رتوں کے اشارو ذرا خیال کرو


گری تو ٹوٹ کے بکھروں گی دور دور کہیں
اے کاغذی سے سہارو ذرا خیال کرو


سلگ رہا ہے کسی کا فراق تن من میں
ادھر نہ آؤ بہارو ذرا خیال کرو


ملن کی آس ہے لیکن یہ کام نا ممکن
ندی کے دونوں کنارو ذرا خیال کرو


ثمینہؔ اشک گرا دو یہ ضبط چھوڑو بھی
انہیں نہ دل سے گزارو ذرا خیال کرو