یقین
تو شہر میں نہیں ہے تو شہر جاں کے اندر عالم ہے زلزلوں کا وحشت بچھی ہے ہر سو آنکھوں کی پتلیوں پہ یادیں تمہاری آنسو بن کے رکی ہوئی ہیں اک بھیڑ ہے اگرچہ آنکھوں کے آگے ہر سو خود کو میں دیکھ کتنی تنہا سی لگ رہی تھی پھر ایک دم سے مجھ کو ٹھنڈی ہوا کا جھونکا برفاب کر گیا تو سرگوشیوں میں خود ...