Salahuddin Faiq Burhanpuri

صلاح الدین فائق برہانپوری

صلاح الدین فائق برہانپوری کی غزل

    خود اپنی محفل میں اس قدر کیوں ہے اہتمام حجاب تیرا

    خود اپنی محفل میں اس قدر کیوں ہے اہتمام حجاب تیرا یہاں تو موجود تو ہی تو ہے کہاں ہے کوئی جواب تیرا کبھی تو صحرا کے دامنوں پر کبھی چمن کی لطافتوں پر جلال بن کر جمال بن کر برس رہا ہے شباب تیرا سیاہ بادل امڈ امڈ کر وہ آ رہے ہیں برس رہے ہیں عروس فطرت نہا رہی ہے نکھر رہا ہے شباب تیرا

    مزید پڑھیے

    کسی کی یاد پھر خلوت نشیں معلوم ہوتی ہے

    کسی کی یاد پھر خلوت نشیں معلوم ہوتی ہے طبیعت آج کل اندوہ گیں معلوم ہوتی ہے محبت کا ہر اک سجدہ بھی معراج محبت ہے مقام عرش اب میری جبیں معلوم ہوتی ہے کبھی شبنم کبھی تارے کبھی تم مسکراتے ہو محبت کی ہر اک ساعت حسیں معلوم ہوتی ہے ذرا تم ہاتھ رکھو یا خلش درد محبت کی یہیں معلوم ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    مجھ پر جنون شوق کا کیوں کر اثر غلط

    مجھ پر جنون شوق کا کیوں کر اثر غلط گر یہ غلط تو راہ غلط راہبر غلط نظر آ گئے وہ آپ ہی دیکھا جو آئنہ سمجھے تھے عشق ہی کو مریض نظر غلط وارفتگئ شوق سنبھلنے بھی دے مجھے بے تابیوں کا وہ نہ کہیں لیں اثر غلط مت پوچھ وہ نگاہوں سے کیا کچھ پلا گئے اب بے خودیٔ شوق میں باقی کسر غلط فائقؔ ...

    مزید پڑھیے

    حسن پھر شوخیٔ وفا توبہ

    حسن پھر شوخیٔ وفا توبہ ایک کافر نیا خدا توبہ ان سے کس منہ سے شکوۂ بیداد زندگی خود ہے اک جفا توبہ ضبط کی کوششیں تو کیں میں نے ہر نظر تھی خود التجا توبہ وہ بھی مجبور التفات ہوئے دل نے اس طرح رو دیا توبہ دل پھر اس پر یہ شوق بے پایاں عفو کیجے ہوئی خطا توبہ

    مزید پڑھیے

    اتنی گستاخی تو اے صیاد کر لیتا ہوں میں

    اتنی گستاخی تو اے صیاد کر لیتا ہوں میں قید غم سے روح کو آزاد کر لیتا ہوں میں بیٹھے بیٹھے تجھ کو جس دم یاد کر لیتا ہوں میں مایۂ صبر و سکوں برباد کر لیتا ہوں میں وائے نادانی کہ پیدا کر کے تجھ سے بد ظنی آپ اپنے دل کو خود ناشاد کر لیتا ہوں میں ہو کے مجبور تماشا وہم کی تصویر سے لذت ...

    مزید پڑھیے

    مجموعۂ خیال پریشاں کیے ہوئے

    مجموعۂ خیال پریشاں کیے ہوئے بیٹھا ہوں پھر جنوں کو میں مہماں کیے ہوئے میں لکھ رہا ہوں شرح حیات الم نصیب قطرات خون دل سر عنواں کیے ہوئے دیتا ہوں پھر خیال کو میں دعوت جنوں ذروں کو اپنے دل کے بیاباں کیے ہوئے وحشت بہ قید عشق نہیں مدتیں ہوئیں پھرتا ہوں یوں ہی چاک گریباں کیے ہوئے اے ...

    مزید پڑھیے

    خزاں سے کون سی شے چھین لی بہاروں نے

    خزاں سے کون سی شے چھین لی بہاروں نے گلوں کو آنکھ دکھائی چمن میں خاروں نے چھپا چھپا کے رکھا تھا جسے بہاروں نے اگل دیا ہے وہی خون لالہ زاروں نے قدم قدم پہ ہزاروں فریب ہیں ساقی ارادے نیک تو باندھے ہیں بادہ خواروں نے اسی مقام پہ پہنچے ہیں تیرے دیوانے جہاں سے آنکھ چرائی تھی ...

    مزید پڑھیے

    اے عشق شاد کام ہوں تیرے شعور سے

    اے عشق شاد کام ہوں تیرے شعور سے مجھ کو گلہ نہیں ہے کسی کے غرور سے یہ انتہائے ہوش ہے آگے خبر نہیں آواز دے رہا تھا کوئی مجھ کو دور سے قطرے کی کیا بساط پتا بھی نہیں چلا اک موج اٹھ کے رہ گئی دریائے نور سے دیتا رہے زمانہ فریب‌ نشاط اب سر خوش ہیں ہم تو بادۂ غم کے سرور سے قربان تیری ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے ہیں بھیگی زلف پریشاں کئے ہوئے

    بیٹھے ہیں بھیگی زلف پریشاں کئے ہوئے کافر ادائے حسن کو عریاں کئے ہوئے دل کچھ محبتوں سے گریزاں کئے ہوئے بیٹھا ہوں کچھ خیال پریشاں کئے ہوئے آنکھوں میں اک لطیف سی مستی بھری ہوئی نظروں کو ہمکنار گلستاں کئے ہوئے آ میکدے میں بن کے بہار ہوائے صبح چل دے ہر ایک جام کو رقصاں کئے ...

    مزید پڑھیے

    مذاق غم سے نکھرے گا شعور کارواں کب تک

    مذاق غم سے نکھرے گا شعور کارواں کب تک اسیر رہبری ڈھونڈیں گے قدموں کے نشاں کب تک ذرا زخموں پہ دل کے اور تھوڑی سی نمک پاشی نکھرتا ہی نہیں دیکھیں یہ حسن گلستاں کب تک خودی کو بیچ کر سجدہ کوئی سجدہ نہیں ہوتا جبین شوق سے کہہ دو تلاش آستاں کب تک مرے افکار میں بالیدگی ہے حسن قسمت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2