نگاہ مست کا کیف خمار کیا کہیے
نگاہ مست کا کیف خمار کیا کہیے بہار گویا ہے اندر بہار کیا کہیے مآل حسن پرستیٔ یار کیا کہیے نظر نظر ہے مری جلوہ یار کیا کہیے قدم قدم پر نگاہوں نے ٹھوکریں کھائیں فریب جلوۂ رنگیں بہار کیا کہیے یہ انتظار کسی کا ارے معاذ اللہ لٹا چکا ہوں متاع قرار کیا کہیے انہیں خیال کی محفل میں ...