Salahuddin Faiq Burhanpuri

صلاح الدین فائق برہانپوری

صلاح الدین فائق برہانپوری کی غزل

    نگاہ مست کا کیف خمار کیا کہیے

    نگاہ مست کا کیف خمار کیا کہیے بہار گویا ہے اندر بہار کیا کہیے مآل حسن پرستیٔ یار کیا کہیے نظر نظر ہے مری جلوہ یار کیا کہیے قدم قدم پر نگاہوں نے ٹھوکریں کھائیں فریب جلوۂ رنگیں بہار کیا کہیے یہ انتظار کسی کا ارے معاذ اللہ لٹا چکا ہوں متاع قرار کیا کہیے انہیں خیال کی محفل میں ...

    مزید پڑھیے

    میں فیضیاب گردش ساغر نہیں ہوا

    میں فیضیاب گردش ساغر نہیں ہوا کیوں اے نگاہ دوست یہ کیوں کر نہیں ہوا ہر اشک خوں میں گوہر یکتا کی آب ہو وہ عشق کیا جو حسن کا زیور نہیں ہوا کیونکر لٹائی دل کی یہ میں نے محبتیں کچھ غم نہیں جو کوئی شناور نہیں ہوا بازی ہمیشہ دل ہی محبت میں لے گیا اک معرکہ بھی تم سے کوئی سر نہیں ہوا اک ...

    مزید پڑھیے

    عشق کے افسانے کیا ہیں شرح حسن یار ہے

    عشق کے افسانے کیا ہیں شرح حسن یار ہے آئنے گو مختلف ہیں ایک ہی دیدار ہے اے تعالیٰ اللہ کیسا عشق کا آزار ہے دل بھی روشن ہو گیا ہے روح بھی بیدار ہے سن رہا ہوں ساز ہستی پر سرود سرمدی بے خودیٔ شوق میں کیا زندگی بیدار ہے

    مزید پڑھیے

    جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے

    جس کو کہتے ہیں قضا یا موت جس کا نام ہے واقعی وہ دائمی راحت کا اک پیغام ہے التزام چارہ سازی اک خیال خام ہے چارہ گر میرے لئے تکلیف میں آرام ہے اف رے یہ بیگانگی ہمدرد ہو تو کون ہو ایک دل تھا وہ بھی صرف کثرت آلام ہے عرصۂ رفتہ پہ نظریں پڑ رہی ہیں وہم کی خواب کی تصویر ہے یا زندگی کی ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر راز وہ پوچھا کیے پروانے سے

    عمر بھر راز وہ پوچھا کیے پروانے سے خود بخود آج کھلا ہم پہ وہ جل جانے سے گر پلانا ہے تو نظروں سے پلا دے اپنی لطف آتا نہیں ساقی مجھے پیمانے سے راز یہ ہے کہ نہ ہو راز سے واقف کوئی عشق میں ہم جو پھرا کرتے ہیں دیوانے سے دیکھ آتے ہیں حرم کی بھی حقیقت فائقؔ ورنہ ناکام تو پھر آئے ہیں بت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2