اتنی گستاخی تو اے صیاد کر لیتا ہوں میں
اتنی گستاخی تو اے صیاد کر لیتا ہوں میں
قید غم سے روح کو آزاد کر لیتا ہوں میں
بیٹھے بیٹھے تجھ کو جس دم یاد کر لیتا ہوں میں
مایۂ صبر و سکوں برباد کر لیتا ہوں میں
وائے نادانی کہ پیدا کر کے تجھ سے بد ظنی
آپ اپنے دل کو خود ناشاد کر لیتا ہوں میں
ہو کے مجبور تماشا وہم کی تصویر سے
لذت ذوق نظر برباد کر لیتا ہوں میں
کر کے مستقبل کی کچھ رنگینیوں پہ اعتماد
غم زدہ دل کو بھی اپنے شاد کر لیتا ہوں میں
کچھ تصور سے ترے کچھ دل سے ہو کر ہم کلام
اپنا یوں فرقت کدہ آباد کر لیتا ہوں میں