صفدر ہمدانی کی غزل

    لے تری آواز کو قید سماعت کر لیا

    لے تری آواز کو قید سماعت کر لیا ہاں غزل کے روپ کو عکس طباعت کر لیا بھیگتی اس شام میں اس نے پکارا ہے مجھے لگ رہا ہے جس طرح حج محبت کر لیا سوچتا ہوں اس سے پوچھوں جان صفدرؔ کس لئے عام سے اک آدمی کو اپنی عادت کر لیا آج پھر شانوں پہ بکھری زلف ہے اللہ خیر لگ رہا ہے آج پھر عہد بغاوت کر ...

    مزید پڑھیے

    جدھر بھی دیکھیں وہی رویے منافقوں کے

    جدھر بھی دیکھیں وہی رویے منافقوں کے سمجھ میں دکھ ہم کو آ رہے ہیں پیمبروں کے کھلی ہوئی ہیں جو کھڑکیاں وہ بھی ادھ کھلی ہیں نہ جانے کب سے ہیں در مقفل یہاں گھروں کے انا مری ہے ابھی بھی ہر مصلحت پہ حاوی لہو میں اترے ہیں تجربے سب مسافتوں کے ناآشنا ہے ہر ایک شاخ شجر ثمر سے درخت سارے ...

    مزید پڑھیے

    تو نے کمال کام یہ نادان کر دیا

    تو نے کمال کام یہ نادان کر دیا گھر میں مجھے خود اپنا ہی مہمان کر دیا بس اک ذرا سی بھول ہوئی اختلاف کی بے دخل کر کے تخت سے دربان کر دیا اے بد نصیب میرا یقیں مجھ سے چھین کر تجھ کو یہ زعم ہے مرا نقصان کر دیا بزدل تھا میں جو کر نہ سکا خود یہ انتظام صد شکر تم نے موت کا سامان کر ...

    مزید پڑھیے

    سانس سینے میں جکڑ جاتا ہے

    سانس سینے میں جکڑ جاتا ہے اب تعلق جو بگڑ جاتا ہے مدتوں ہو نہ ملاقات اگر فاصلہ طول پکڑ جاتا ہے جس کا رشتہ نہ زمیں سے قائم وہ شجر جڑ سے اکھڑ جاتا ہے کب میں آتا ہوں شکنجے میں بھلا اک خیال اس کا جکڑ جاتا ہے جہاں دیواروں میں در روتے ہوں ایسا گھر جلد اجڑ جاتا ہے مجھ میں آسیب بسا ہے ...

    مزید پڑھیے

    نہاں ہو کے بھی میں ظاہر رہوں گا

    نہاں ہو کے بھی میں ظاہر رہوں گا تری ہر سوچ کا محور رہوں گا میں اب محصور کر ڈالوں گا خود کو مثال خانۂ بے در رہوں گا تمہارے ساتھ اب رہنا ہے مشکل میں اپنی ذات کے اندر رہوں گا بچھڑ کے بھی رہیں گے ساتھ دونوں تو میرا میں ترا پیکر رہوں گا مجھے بے بال و پر گرداننا مت میں تنہا ہی سہی ...

    مزید پڑھیے

    گلستاں در گلستاں اب باغباں کوئی نہیں

    گلستاں در گلستاں اب باغباں کوئی نہیں پھول سب تنہا کھڑے ہیں تتلیاں کوئی نہیں دھوپ اچھی لگ رہی ہے آج کتنے دن کے بعد بادلوں کا دور تک نام و نشاں کوئی نہیں خشک لکڑی کی طرح سے جل گئے سارے مکاں یہ عجب کہ ساری بستی میں دھواں کوئی نہیں نام کیا دے گا کوئی ان بے سبب حالات کو مہرباں سارے ...

    مزید پڑھیے

    نہ اس کا باطن و ظاہر بدلنے والا ہے

    نہ اس کا باطن و ظاہر بدلنے والا ہے مفاد دیکھ کے محور بدلنے والا ہے عدالتوں کے رویوں پہ مت قیافہ کر یہ کون کہتا ہے منظر بدلنے والا ہے فلک پہ چاند ستارے ہیں سانس روکے ہوئے لباس آج وہ پیکر بدلنے والا ہے جو کہہ دیا ہے بس اس پر ہنوز قائم ہیں نہ وہ نہ میں نہ سمندر بدلنے والا ہے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    حقیقتوں کے مماثل مجاز کرتا نہیں

    حقیقتوں کے مماثل مجاز کرتا نہیں میں بے جواز کبھی اعتراض کرتا نہیں مجھے خبر ہے مقدر کے استعارے کی میں اپنے دست طلب کو دراز کرتا نہیں ہر ایک غیر سے کہتا ہے وصف سارے مرے مگر وہ شخص کہ خود مجھ پہ ناز کرتا نہیں کچھ ایسے لفظ ہیں جو لوح دل پہ لکھتا ہوں ہر ایک شعر سپرد بیاض کرتا ...

    مزید پڑھیے

    تو ساتھ ہو تو لگتا ہے محشر ہے ساتھ ساتھ

    تو ساتھ ہو تو لگتا ہے محشر ہے ساتھ ساتھ تیرا وجود جیسے سمندر ہے ساتھ ساتھ تقسیم کیجئے نہ مذاہب میں فرد کو مسجد کے ساتھ دیکھیے مندر ہے ساتھ ساتھ مرکز تو پہلے روز سے ہی میرے ساتھ تھا اس عشق کے وجود کا محور ہے ساتھ ساتھ تنہائی میں بھی سچ کہوں تنہا نہیں رہا اس شاعری کے صدقے میں ...

    مزید پڑھیے

    سب درخت خالی ہیں بارشوں کے موسم میں

    سب درخت خالی ہیں بارشوں کے موسم میں سارے گھر مقفل ہیں وسوسوں کے موسم میں آندھیوں کی بارش میں سب چراغ زندہ ہیں جاگتا ہے یزداں بھی رت جگوں کے موسم میں آپ سے شکایت کیا آپ سے گلہ کیسا پھر رہا ہوں خود تنہا سازشوں کے موسم میں جاگتے درختوں کی شاخ شاخ خالی ہے کوئی پھل اگے گا تو خواہشوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2