صفدر ہمدانی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    لے تری آواز کو قید سماعت کر لیا

    لے تری آواز کو قید سماعت کر لیا ہاں غزل کے روپ کو عکس طباعت کر لیا بھیگتی اس شام میں اس نے پکارا ہے مجھے لگ رہا ہے جس طرح حج محبت کر لیا سوچتا ہوں اس سے پوچھوں جان صفدرؔ کس لئے عام سے اک آدمی کو اپنی عادت کر لیا آج پھر شانوں پہ بکھری زلف ہے اللہ خیر لگ رہا ہے آج پھر عہد بغاوت کر ...

    مزید پڑھیے

    جدھر بھی دیکھیں وہی رویے منافقوں کے

    جدھر بھی دیکھیں وہی رویے منافقوں کے سمجھ میں دکھ ہم کو آ رہے ہیں پیمبروں کے کھلی ہوئی ہیں جو کھڑکیاں وہ بھی ادھ کھلی ہیں نہ جانے کب سے ہیں در مقفل یہاں گھروں کے انا مری ہے ابھی بھی ہر مصلحت پہ حاوی لہو میں اترے ہیں تجربے سب مسافتوں کے ناآشنا ہے ہر ایک شاخ شجر ثمر سے درخت سارے ...

    مزید پڑھیے

    تو نے کمال کام یہ نادان کر دیا

    تو نے کمال کام یہ نادان کر دیا گھر میں مجھے خود اپنا ہی مہمان کر دیا بس اک ذرا سی بھول ہوئی اختلاف کی بے دخل کر کے تخت سے دربان کر دیا اے بد نصیب میرا یقیں مجھ سے چھین کر تجھ کو یہ زعم ہے مرا نقصان کر دیا بزدل تھا میں جو کر نہ سکا خود یہ انتظام صد شکر تم نے موت کا سامان کر ...

    مزید پڑھیے

    سانس سینے میں جکڑ جاتا ہے

    سانس سینے میں جکڑ جاتا ہے اب تعلق جو بگڑ جاتا ہے مدتوں ہو نہ ملاقات اگر فاصلہ طول پکڑ جاتا ہے جس کا رشتہ نہ زمیں سے قائم وہ شجر جڑ سے اکھڑ جاتا ہے کب میں آتا ہوں شکنجے میں بھلا اک خیال اس کا جکڑ جاتا ہے جہاں دیواروں میں در روتے ہوں ایسا گھر جلد اجڑ جاتا ہے مجھ میں آسیب بسا ہے ...

    مزید پڑھیے

    نہاں ہو کے بھی میں ظاہر رہوں گا

    نہاں ہو کے بھی میں ظاہر رہوں گا تری ہر سوچ کا محور رہوں گا میں اب محصور کر ڈالوں گا خود کو مثال خانۂ بے در رہوں گا تمہارے ساتھ اب رہنا ہے مشکل میں اپنی ذات کے اندر رہوں گا بچھڑ کے بھی رہیں گے ساتھ دونوں تو میرا میں ترا پیکر رہوں گا مجھے بے بال و پر گرداننا مت میں تنہا ہی سہی ...

    مزید پڑھیے

تمام