Sadiya Safdar Saadi

سعدیہ صفدر سعدی

  • 1986

سعدیہ صفدر سعدی کی غزل

    سماعت پر دباؤ وقت کا منہ زور ہوتا ہے

    سماعت پر دباؤ وقت کا منہ زور ہوتا ہے خموشی کے تعاقب میں ہمیشہ شور ہوتا ہے تمہارا نام لے کر کھینچتی ہوں آئنے پر خط جھپکتی ہوں ذرا آنکھیں تو چہرہ اور ہوتا ہے مجھے کیوں ہر زمانہ خون میں لت پت ملا ہے پھر بڑوں سے جب سنا تھا ظلم کا اک دور ہوتا ہے خدارا مفتیان شہر سے کوئی تو یہ ...

    مزید پڑھیے

    ان ہواؤں کی نہ لگ جائے نظر

    ان ہواؤں کی نہ لگ جائے نظر کونپلیں نکلی ہیں دل کی شاخ پر اب کے فصل غم نہیں لانا ادھر آنے والے موسموں سے بات کر میری اک اک سانس گروی ہے تری اب تجھے میں کیا کہوں اے بے خبر کانپ اٹھتا ہے یہ پنجرہ سوچ کر جب نکل آئیں گے میرے بال و پر چھوڑ دیتا وہ ادھورا ہی سفر دیکھ لیتا جو مجھے بس اک ...

    مزید پڑھیے

    روشنی جب مانگتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ

    روشنی جب مانگتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ کیوں اندھیرے کانپتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ عشق کرنا ہے تو پہلے عشق کے آداب سیکھ رات کیسے کاٹتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ کون سا غم ہے کہ یوں ہی چاند تارے میرے ساتھ رات کیسے جاگتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ ہم شب تنہائی میں کرتے ہیں اپنا ہی ...

    مزید پڑھیے

    یوں شب ہجر بتائی میں نے

    یوں شب ہجر بتائی میں نے نیند طاقوں میں جلائی میں نے چھوڑ جاؤں گی قسم سے تجھ کو اور قسم بھی تری کھائی میں نے اوس کی آنکھوں سے چرا کر کچھ اشک رات کی پہلی کمائی میں نے اس کا غم سرد کیا آہوں سے دھوپ میں چھاؤں ملائی میں نے جانے کیوں روح کی دیوار پہ آج زرد سی بیل چڑھائی میں نے نام ...

    مزید پڑھیے

    قلم میں روشنی کم اور دھواں زیادہ ہے

    قلم میں روشنی کم اور دھواں زیادہ ہے غزل لکھی تو طبیعت رواں زیادہ ہے مجھے تو علم نہیں تو کوئی حساب لگا کہاں پہ کم ہے محبت کہاں زیادہ ہے فقیر لڑکی ہوں میرے لیے مرے خالق جو سچ کہوں جو دیا تو نے ہاں زیادہ ہے مرے مکان کا صحرا سے کیا موازنہ ہے یہاں پہ شور زیادہ زیاں زیادہ ہے ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے قامت سے بڑا بنتا ہے

    اپنے قامت سے بڑا بنتا ہے جس کو دیکھو وہ خدا بنتا ہے ہم تو جیسے بھی بنے بن گئے ہیں دیکھیے آپ کا کیا بنتا ہے وہ مرا تیرے سوا بنتا نہیں جو مرا تیرے سوا بنتا ہے سچ کہوں جتنا حسیں ہے نا تو یہ جہاں صدقہ ترا بنتا ہے اب تو میں اور کسی کی نہیں ہوں اب تو وہ شخص مرا بنتا ہے

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ سوچنے والی آنکھیں تھیں

    لمحہ لمحہ سوچنے والی آنکھیں تھیں اس کی آنکھیں دیکھنے والی آنکھیں تھیں کئی دنوں سے ان کو ڈھونڈ رہی ہوں میں وہ جو مجھ کو ڈھونڈنے والی آنکھیں تھیں اس کو بھولوں بھی تو کیسے بھولوں میں ہنستے ہنستے رونے والی آنکھیں تھیں ادھر ادھر کب دیکھنے دیتی تھیں مجھ کو ہر پل مجھ کو ٹوکنے والی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ میری الٹ گئی ہوگی

    آنکھ میری الٹ گئی ہوگی خواب کی عمر گھٹ گئی ہوگی مانگ سے خون بہہ رہا ہوگا خاک سے زلف اٹ گئی ہوگی روح اپنے سفر پہ نکلی جب تن سے مٹی چمٹ گئی ہوگی آخری بات درمیاں ہی تھی اور پھر کال کٹ گئی ہوگی یا زیادہ قریب تھا وہ شخص یا زمیں ہی سمٹ گئی ہوگی ہجر کی شب کو جب کوئی نہ ملا مجھ سے آ کر ...

    مزید پڑھیے

    سرد راہوں میں بھٹکتی ہوئی شاموں کی طرح

    سرد راہوں میں بھٹکتی ہوئی شاموں کی طرح میں ترے ساتھ چلی آئی ہوں رستوں کی طرح بس یہی دیکھ کے تجدید محبت کر لی رو پڑا تھا وہ مرے سامنے بچوں کی طرح گھر اداسی نے پڑاؤ ہے کیا مدت سے خواب کمروں میں سجا رکھے ہیں کتبوں کی طرح باغ ہجراں کی بہاروں کے بھی سبحان اللہ زخم پھولوں کی طرح پھول ...

    مزید پڑھیے

    تتلیاں جگنو شجر خوشبو پرندے چھوڑ کر

    تتلیاں جگنو شجر خوشبو پرندے چھوڑ کر ہنس رہی ہوں خواب سارے میں ادھورے چھوڑ کر جس کی آنکھوں نے لکھا تھا آخری نوحہ مرا وہ گیا بھی تو گیا ہے سب سے پہلے چھوڑ کر ڈھونڈھتی پھرتی ہوں اپنے آپ کو کچھ اس طرح آ گئی ہوں جس طرح میں خود کو پیچھے چھوڑ کر کاٹنے ہیں رت جگے پڑھتے ہوئے دیوان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2