لمحہ لمحہ سوچنے والی آنکھیں تھیں

لمحہ لمحہ سوچنے والی آنکھیں تھیں
اس کی آنکھیں دیکھنے والی آنکھیں تھیں


کئی دنوں سے ان کو ڈھونڈ رہی ہوں میں
وہ جو مجھ کو ڈھونڈنے والی آنکھیں تھیں


اس کو بھولوں بھی تو کیسے بھولوں میں
ہنستے ہنستے رونے والی آنکھیں تھیں


ادھر ادھر کب دیکھنے دیتی تھیں مجھ کو
ہر پل مجھ کو ٹوکنے والی آنکھیں تھیں


مجھ کو خود سے دور نہ جانے دیتی تھیں
میرا رستہ روکنے والی آنکھیں تھیں


اپنے آپ میں ایک پہیلی تھی سعدیؔ
اور پہیلی بوجھنے والی آنکھیں تھیں