روشنی جب مانگتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ
روشنی جب مانگتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ
کیوں اندھیرے کانپتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ
عشق کرنا ہے تو پہلے عشق کے آداب سیکھ
رات کیسے کاٹتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ
کون سا غم ہے کہ یوں ہی چاند تارے میرے ساتھ
رات کیسے جاگتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ
ہم شب تنہائی میں کرتے ہیں اپنا ہی طواف
سائے کیسے بھاگتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ
ایک اک لمحہ جلا کر خود کو تیرے ہجر میں
وقت کیسے ماپتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ
دوسروں کے واسطے جیتے ہیں کیسے سعدیہؔ
خود کو کیسے مارتے ہیں یہ دیے کی لو سے پوچھ