Sadiya Safdar Saadi

سعدیہ صفدر سعدی

  • 1986

سعدیہ صفدر سعدی کی نظم

    ہجر نگری

    تری موجودگی موجود ہے تو پھر یہاں سب کچھ مجھے پھیکا فنا جیسا سکوت مرگ جیسا لگ رہا ہے کیوں نہ دنیا ہے نہ شور و غل نہ ہنگامے نہ دل کو کھینچتے میلے جھمیلے ہیں نہ لوگوں کے تماشے ہیں نہ آنکھوں میں کوئی رونق نہ سانسوں میں حرارت ہے نہ ہاتھوں میں قلم میرے نہ ہی تکیے تلے غزلیں نہ ہی نظمیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    خواب

    حصار رنج میں رہتے ہوئے تجھے چاہوں غبار راہ یقیں میں سدا تجھے دیکھوں جبین وقت پہ ہر آن بس تجھے لکھوں چراغ ہجر بنوں رات بھر تری آنکھوں کے جنگلوں میں کروں روشنی اڑاؤں تری سنہری نیند اندھیروں بھرے مکانوں میں ترے وجود سے اپنا وجود باندھ کے میں سمندروں میں کروں رقص جل پری کی طرح سناؤں ...

    مزید پڑھیے