درون چشم ہر اک خواب مر رہا ہے بس
درون چشم ہر اک خواب مر رہا ہے بس ہمارے پاس یہی آج کل بچا ہے بس تری طلب تھی زمانہ تجھے زمانہ ملا مری طلب تھی خدا سو مرا خدا ہے بس اداس ہے نہ کسی سے ہوا ہے جھگڑا کوئی بڑے دنوں سے یوں ہی دل دکھا ہوا ہے بس جہاں پہ چاہو مرے ہاتھ کو جھٹک دینا مجھے پتہ ہے تعلق یہ عام سا ہے بس کھڑی ہوئی ...