Sadiya Safdar Saadi

سعدیہ صفدر سعدی

  • 1986

سعدیہ صفدر سعدی کی غزل

    درون چشم ہر اک خواب مر رہا ہے بس

    درون چشم ہر اک خواب مر رہا ہے بس ہمارے پاس یہی آج کل بچا ہے بس تری طلب تھی زمانہ تجھے زمانہ ملا مری طلب تھی خدا سو مرا خدا ہے بس اداس ہے نہ کسی سے ہوا ہے جھگڑا کوئی بڑے دنوں سے یوں ہی دل دکھا ہوا ہے بس جہاں پہ چاہو مرے ہاتھ کو جھٹک دینا مجھے پتہ ہے تعلق یہ عام سا ہے بس کھڑی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    خود کو جب خود سے کسی روز رہائی دوں گی

    خود کو جب خود سے کسی روز رہائی دوں گی میں پرندوں کی طرح اڑتی دکھائی دوں گی زندگی تو مجھے کنگن نہ بھی پہنا بے شک میں تجھے ہنستے ہوئے پھر بھی کلائی دوں گی معجزے لفظ مرے خلق کریں گے ایسے چپ رہی پھر بھی زمانے کو سنائی دوں گی گھر میں خوابوں کو لہو کر کے جلاؤں گی چراغ در و دیوار کو ...

    مزید پڑھیے

    کفن جب سی رہے تھے لوگ میرا (ردیف .. ے)

    کفن جب سی رہے تھے لوگ میرا مجھے لگتا تھا لہنگا بن رہا ہے ہمارے سانس ہوں گے دکھ کا سالن ہمارا دل جو چولہا بن رہا ہے تری موجودگی ہے بے معانی ترا ہونا نہ ہونا بن رہا ہے مری ہر رات نیندوں سے خفا ہے مرا ہر خواب کتبہ بن رہا ہے وہ اپنی قدر اب کھونے لگا ہے وہ اب تولے سے ماشہ بن رہا ...

    مزید پڑھیے

    نہیں معلوم جینے کا ہنر کیسا رکھا ہے

    نہیں معلوم جینے کا ہنر کیسا رکھا ہے ہمیں حالات نے جیسے رکھا زندہ رکھا ہے مری پاگل طبیعت کا ہے کوئی پیر نہ سر نہیں دریا ملا تو آنکھ میں صحرا رکھا ہے تمہیں جس سمت سے آنا ہوا بے خوف آنا تمہارے واسطے چاروں طرف رستہ رکھا ہے مرے جیسی اداسی شہر میں کس کو ملی ہے مرا جیسا کسی نے کب بجھا ...

    مزید پڑھیے

    جہیز کم تھا بہو آگ میں اتاری ہے

    جہیز کم تھا بہو آگ میں اتاری ہے ہمارے گاؤں میں اب تک یہ رسم جاری ہے قدم اٹھاؤں گی تو خاک پر لہو ہوگا پڑی ہے پیر جو زنجیر مجھ سے بھاری ہے ردائے ہجر پہ جو درد کی کڑھائی کی تمہاری یاد میں یہ پہلی دست کاری ہے سکوت شام کا منظر ہے اور بجھی آنکھیں اداسی حد سے بڑھی ہے تو کتنی پیاری ...

    مزید پڑھیے

    موت بھی کچھ زندگی سے کم نہیں

    موت بھی کچھ زندگی سے کم نہیں یہ اندھیرا روشنی سے کم نہیں تیری آنکھوں میں تپش ہے جون کی تیرا چہرہ جنوری سے کم نہیں میرا لہجہ ہے اگر پروین سا تیری غزلیں قاسمی سے کم نہیں انگلیاں ہم پر اٹھا کچھ سوچ کر یاد رکھ ہم بھی کسی سے کم نہیں تو مری خاطر گزرتا وقت ہے اور میں تیری گھڑی سے کم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2