سماعت پر دباؤ وقت کا منہ زور ہوتا ہے

سماعت پر دباؤ وقت کا منہ زور ہوتا ہے
خموشی کے تعاقب میں ہمیشہ شور ہوتا ہے


تمہارا نام لے کر کھینچتی ہوں آئنے پر خط
جھپکتی ہوں ذرا آنکھیں تو چہرہ اور ہوتا ہے


مجھے کیوں ہر زمانہ خون میں لت پت ملا ہے پھر
بڑوں سے جب سنا تھا ظلم کا اک دور ہوتا ہے


خدارا مفتیان شہر سے کوئی تو یہ پوچھے
چرائے روٹیاں بھوکا اگر تو چور ہوتا ہے


ہمارے ہاں بچھڑنا بھی کبیرہ نیکیوں میں ہے
ہمارے ہاں مسلسل عشق اب اس طور ہوتا ہے


کوئی سچی کہاوت ہے محبت وہ لڑائی ہے
لڑے جو جیتنے کے شوق میں کمزور ہوتا ہے


تبھی تو سعدیہؔ کھل کر نہیں ملتی کسی سے میں
بچھڑنا ذہن میں پہلے ہی زیر غور ہوتا ہے