صابر امانی کی غزل

    آدمی زاد ہو فطرت کے مطابق مانگو

    آدمی زاد ہو فطرت کے مطابق مانگو جاؤ دل کھول کے شہوت کے مطابق مانگو اس میں کس بات کا ڈرنا کہ کوئی دیکھے گا اپنی اوقات و ضرورت کے مطابق مانگو اس بکھیڑے میں میسر کے مطابق پڑنا عشق حالات سے فرصت کے مطابق مانگو ہاں یہ لازم ہے کہ رائج کا بھرم رکھو تم رب سے اپنوں کی شریعت کے مطابق ...

    مزید پڑھیے

    خدا کی ذات کو حیرت کے زاویے سے دیکھ

    خدا کی ذات کو حیرت کے زاویے سے دیکھ نظر بھی آئے گا منظر کو حوصلے سے دیکھ یقیں کے خوف نے کتنوں کو روک رکھا ہے یہ اعتبار ضرورت کے فلسفے سے دیکھ ترے خلاف مروت میں کچھ نہیں بولا تو آئنے کو ذرا اور وسوسے سے دیکھ گھما پھرا کے بھی سیدھی سی بات کیا کرنا میں سامنے کی حقیقت ہوں سامنے سے ...

    مزید پڑھیے

    یہ وصل کی وحشت ہے عبادت کی گھڑی ہے

    یہ وصل کی وحشت ہے عبادت کی گھڑی ہے ناراض فرشتوں کی قسم ٹوٹ رہی ہے اے شعلۂ پرجوش توجہ میں ادھر ہوں بد مست ادھر دیکھ جدھر آگ لگی ہے سنتے ہیں خدا روٹھ گیا ہے نہیں سنتا حالانکہ مرے شہر کا ہر شخص ولی ہے اے یار میسر کا مزا لے کے جدا ہو اس موسم گل میں تجھے جانے کی پڑی ہے یہ آنکھ جسے ...

    مزید پڑھیے

    جہاں مراد ہے تو اس طرف اشارہ کر

    جہاں مراد ہے تو اس طرف اشارہ کر ترے نصیب کے طعنے مجھے نہ مارا کر کبھی تو بیٹھ کے یاروں کے ساتھ چائے پی کبھی تو بیٹھ کے فرصت سے دن گزارا کر اے خوش مزاج بہت سا خیال رکھ اپنا اے پر جمال تو اپنی نظر اتارا کر یہی نصیب ہے تقسیم اسی کو کہتے ہیں کسی کی مان لے چادر میں رہ گزارا کر مرا ...

    مزید پڑھیے

    چراغ بس اسی امید پر جلا کرے گا

    چراغ بس اسی امید پر جلا کرے گا کہ واپسی پہ کوئی اس سے رابطہ کرے گا ترے لئے وہ کوئی راستہ نکالے گا وہ سب سے روٹھ بھی جائے تجھے ملا کرے گا دعا سلام مرے اقربا کی سنت ہے تو منہ کو پھیر کے کیسے مجھے خفا کرے گا قسم خدا کی میں خالی کمان لایا ہوں خبر نہیں تھی مخالف مقابلہ کرے گا یہ بات ...

    مزید پڑھیے

    خاک زادوں سے حوالے نہیں مانگا کرتے

    خاک زادوں سے حوالے نہیں مانگا کرتے ہر پہیلی میں اشارے نہیں مانگا کرتے یہ نشانی ہے محبت میں خفا ہونے کی وہ سنورتے ہیں تو تحفے نہیں مانگا کرتے اک ملاقات میں کھلتی نہیں اچھی لڑکی اتنی عجلت میں ستارے نہیں مانگا کرتے مانگ لیتے ہیں ضرورت کے علاوہ کچھ بھی شاہ اچھا ہو تو ٹکڑے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بدن سے خاک کھرچنے سے در نکلتے ہیں

    بدن سے خاک کھرچنے سے در نکلتے ہیں اسی لئے تو شجر ننگے سر نکلتے ہیں چراغ دیکھ کے مستی سبھی کو آتی ہے دیا جلے تو پتنگوں کے پر نکلتے ہیں گلے لگا کہ ذرا حوصلہ بڑھے میرا فقط یوں دیکھنے سے تھوڑی ڈر نکلتے ہیں تمہارے شہر میں سورج بڑا چمکتا ہے تمہارے شہر کے دن کس قدر نکلتے ہیں مرض جناب ...

    مزید پڑھیے

    میری تھوڑی آنکھ لگی تو جانے کیا کیا باندھ لیا

    میری تھوڑی آنکھ لگی تو جانے کیا کیا باندھ لیا جادوگر نے اک رومال میں پورا صحرا باندھ لیا آخر میں خیرات بٹی تو سارے گتھم گتھا تھے میں نے پیچھے بیٹھے بیٹھے جو دل چاہا باندھ لیا یہ جو یار میسر ہے ناں سارا میرا اپنا نئیں ساون کا یہ مطلب نئیں کہ جو کچھ برسا باندھ لیا منظر ہی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں رہو گے تو کچھ نبھانا نہیں پڑے گا

    نہیں رہو گے تو کچھ نبھانا نہیں پڑے گا یہ سر کٹا لو کہ پھر اٹھانا نہیں پڑے گا یہ جنگ ہوگی تمام غازی شہید ہوں گے کسی کو میداں سے لوٹ جانا نہیں پڑے گا خدا کی مانو تو دال روٹی ملا کرے گی کسی کو مٹی میں ہل چلانا نہیں پڑے گا کہیں رہوں گا تو چھت ضرورت رہے گی میری سفر کروں گا تو گھر بنانا ...

    مزید پڑھیے

    میری آنکھوں سے نہیں لگتا کہ میں کس جا سے ہوں

    میری آنکھوں سے نہیں لگتا کہ میں کس جا سے ہوں دیدۂ حیران والے میں شب یلدا سے ہوں جو بھی لگتا ہوں کسی کو ٹھیک لگتا ہوں میاں میں کسی بھی روپ میں ہوں یار کی منشا سے ہوں اس تعلق نے بھرم رکھا ہوا ہے دوستا میں تو اس کے قرب کی پوشاک کی شو شا سے ہوں میں تجھے کیسے یہ سمجھاؤں ذرا سی دیر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2