ہلکی ہلکی دھوپ کھلی تھی
ہلکی ہلکی دھوپ کھلی تھی وہ میرے بازو بیٹھی تھی میں کھویا کھویا رہتا تھا وہ الجھی الجھی رہتی تھی گھر میں پھول بکھر جاتے تھے وہ جب بھی کھل کر ہنستی تھی اب کے ٹوٹا تھا سناٹا اب کے خاموشی بولی تھی سننے والا کوئی تو ہوتا ہم نے کام کی بات کہی تھی جب میں عشق میں خاک ہوا تھا تب صحرا ...