اوسان پر یوں اس نے قابو کیا ہوا ہے

اوسان پر یوں اس نے قابو کیا ہوا ہے
جیسے کہ مجھ پہ کالا جادو کیا ہوا ہے


باتیں سجا رکھی ہیں دیوار پر دیے سی
یادوں کو میں نے اس کی جگنو کیا ہوا ہے


مٹی کے اس بدن میں ہے روح نرتکی سی
سانسوں کو اس نے میری گھنگھرو کیا ہوا ہے


ہندی مہک رہی ہے لوبان جیسی میری
لہجے کو میں نے اپنے اردو کیا ہوا ہے


کیا کیا مجھے کیا ہے اس عشق نے مصورؔ
جاناں کیا ہوا ہے جانو کیا ہوا ہے