Rehman Musawwir

رحمان مصور

رحمان مصور کی غزل

    چمک یوں ہی نہیں لفظوں میں آئی

    چمک یوں ہی نہیں لفظوں میں آئی کیا ہے خون دل کو روشنائی مرے چہرے سے چپکی تھی اداسی ہنسی مایوس ہو کر لوٹ آئی تمناؤں نے کی صحرا نوردی جنوں نے شہر میں ہی خاک اڑائی میں دل کی بات سننے کا ہوں عادی مبارک تم کو پتھر کی خدائی کتابیں عشق کی گم ہو گئی ہیں ادھوری رہ گئی میری پڑھائی اجالا ...

    مزید پڑھیے

    ساری بات نہ پوچھا کر

    ساری بات نہ پوچھا کر کچھ خود بھی تو سمجھا کر میں بچھنے کی چیز نہیں پاگل مجھ کو اوڑھا کر اس نے منزل پا لی ہے لیکن مجھ کو بھٹکا کر لوگ تجھے پہچانیں گے ہر دن ایک تماشا کر دروازے کچھ چھوٹے ہیں تھوڑا جھک کر نکلا کر پکنے کو ہے سرخ انار زینہ دھیرے اترا کر دنیا گونگی بہری ہے جو منہ ...

    مزید پڑھیے

    حال دل اس طرح چھپاتا ہوں

    حال دل اس طرح چھپاتا ہوں جب بھی ملتا ہوں مسکراتا ہوں رات بھر خواب جو سجاتا ہوں دن نکلتا ہے بھول جاتا ہوں میرے کمرے میں صرف کاغذ ہے میں چراغوں سے خوف کھاتا ہوں آج کل وہ بھی کچھ نہیں کہتا میں بھی خاموش لوٹ آتا ہوں اونچے لوگوں میں بیٹھ کر میں بھی اپنی اوقات بھول جاتا ہوں جوار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3