پہلی بار ملے تھے تم

پہلی بار ملے تھے تم
تب تھے کتنے بھولے تم


کل تو خوب چہکتے تھے
آج نہیں ہو ویسے تم


کچھ تو سبب ہے منزل پر
مجھ سے پہلے پہنچے تم


موسم ٹھہرا ٹھہرا ہے
کیوں ہو اکھڑے اکھڑے تم


خیر مجھے تو کام بہت
کیوں ہو شب بھر جاگے تم


موتی میرے ہاتھ لگے
گہرائی میں اترے تم


ایک حقیقت بنتے ہیں
آدھا میں اور آدھے تم


وہ رستے گلزار ہوئے
جن رستوں سے گزرے تم


مہک اٹھا کونا کونا
جب آنگن میں اترے تم