Rehman Musawwir

رحمان مصور

رحمان مصور کے تمام مواد

23 غزل (Ghazal)

    روشنی اجنبی سی لگتی ہے

    روشنی اجنبی سی لگتی ہے آنکھ میں کرکری سی لگتی ہے وہ کہیں دور ہنس رہی ہوگی پھول میں تازگی سی لگتی ہے اس نے کپڑے وہاں سکھائے تھے وہ جہاں روشنی سی لگتی ہے اوس کی بوند سبز پتے پر ایک ننھی پری سی لگتی ہے تیرے بن کچھ کمی نہیں لیکن پھر بھی کوئی کمی سی لگتی ہے رات بارش نے بال کھولے ...

    مزید پڑھیے

    اسی بازار تک بس روشنی ہے

    اسی بازار تک بس روشنی ہے پھر اس کے بعد اک اندھی گلی ہے ہر اک آواز میں ہے اجنبیت ہر اک چہرے پہ اک بے چہرگی ہے یہاں رسماً ہے سب کی خوش لباسی نظر سے بے لباسی جھانکتی ہے ہے گھر میں خامشی کا ایک جنگل اسی جنگل میں کالا ناگ بھی ہے عجب درگندھ ہے واتاورن میں کسی تالاب میں مچھلی مری ...

    مزید پڑھیے

    ہوس کی آنکھ میں جگنو مچلنے لگتے ہیں

    ہوس کی آنکھ میں جگنو مچلنے لگتے ہیں نظر جھکا کے وہ جب ہاتھ ملنے لگتے ہیں ذرا سی دیر میں شکلیں بدلنے لگتے ہیں ہوا کے لمس سے بادل پگھلنے لگتے ہیں ہے لازمی کوئی تحریک زندگی کے لیے پڑے پڑے میاں شہتیر گلنے لگتے ہیں پرانی برف کا میں جب بھی ذکر سنتا ہوں نہ جانے پاؤں مرے کیوں پھسلنے ...

    مزید پڑھیے

    یوں آنے والے اکیلے پن کے لیے میں یادیں بنا رہا ہوں

    یوں آنے والے اکیلے پن کے لیے میں یادیں بنا رہا ہوں کہ اس کے نزدیک بیٹھ کر کچھ فضول باتیں بنا رہا ہوں اداس موسم اداس جھولے اداس پھرتے ہیں سب پرندے سو ان کی خاطر میں بازوؤں سے شجر میں شاخیں بنا رہا ہوں میں جانتا ہوں وہ خود غرض ہے پر اس طبیعت کا کوئی حل ہے وہ میرے دن خاک کر رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    عجب اک مسئلہ پیش آ گیا تھا

    عجب اک مسئلہ پیش آ گیا تھا میں اپنے آپ سے ٹکرا گیا تھا تمہارے ہجر کا عادی ہوں جاناں تمہارے قرب سے اکتا گیا تھا نہ پوچھو ہاؤ ہو یادوں کی کیا تھی وہ تنہائی تھی دل گھبرا گیا تھا وہ آنکھیں بند تھیں اندر سے شاید میں الٹے پاؤں واپس آ گیا تھا تجھے چھونے کی گستاخی پہ نادم میں اپنی ...

    مزید پڑھیے

تمام