نیم جیسا میرا لہجہ اور وہ میٹھا بہت

نیم جیسا میرا لہجہ اور وہ میٹھا بہت
پھر بھی اس نے دوستی کے نام پر جھیلا بہت


ایک سورج میری چھت پر دھوپ لینے آ گیا
لگ رہا ہے آج کا دن اس لیے اجلا بہت


چھیڑ دیتی ہے تمہاری یاد کوئی گیت پھر
دل میں جب بھی گونجنے لگتا ہے سناٹا بہت


چاند ہے پانی میں اترا اور میں بے چین ہوں
ہاتھ میں رسی ہے چھوٹی اور کنواں گہرا بہت