ہمارے غم کا چرچا ہو رہا ہے

ہمارے غم کا چرچا ہو رہا ہے
عجب جشن تمنا ہو رہا ہے


میں باہر سے اچک کر دیکھتا ہوں
مرے اندر تماشا ہو رہا ہے


نئے کی فکر میں ہم گھل رہے ہیں
نیا ہر پل پرانا ہو رہا ہے


بدن میں چبھ رہی ہے تیز بارش
ندی کا زخم گہرا ہو رہا ہے


تمہاری یاد دھندلی پڑ رہی ہے
تو کیا قسمت کا لکھا ہو رہا ہے


کھدائی چل رہی ہے دل زمیں پر
پرانا شہر زندہ ہو رہا ہے