رضیہ سبحان کی غزل

    مکاں سے دور کہیں لا مکاں میں رہتی ہوں

    مکاں سے دور کہیں لا مکاں میں رہتی ہوں زمیں پہ ہوتے ہوئے آسماں میں رہتی ہوں ہے جس کے ہاتھ میں یہ باگ ڈور عالم کی بہت سکون سے اس کی اماں میں رہتی ہوں خبر جو لینے چلے ہو یہ حالت دل ہے مجھے خبر ہی کہاں کس جہاں میں رہتی ہوں ورق ورق پہ ہیں پھیلے حروف نا بینا محبتوں کی ہر اک داستاں میں ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ساقی کا ساغر کا قمر کا

    نہیں ساقی کا ساغر کا قمر کا سہارا چاہیے تیری نظر کا مسافر کیوں نہ رستہ بھول جائیں اشارہ مل گیا شمس و قمر کا کبھی پرواز پر تھا زعم ہم کو بھروسا اب نہیں ہے بال و پر کا مجھے تو چاک کی گردش نے ڈھالا ہوا ہے نام سارا کوزہ گر کا بیاں کب روشنی میں کر سکوں گی جو قصہ مختصر ہے رات بھر کا

    مزید پڑھیے

    دریاؤں میں رہتے ہوئے پیاسا تو نہیں ہوں

    دریاؤں میں رہتے ہوئے پیاسا تو نہیں ہوں پیاسا جو ہے مدت سے وہ صحرا تو نہیں ہوں کیا جانئے دنیا میں تری ہوں کہ نہیں بھی رہتے ہوئے موجود میں کھویا تو نہیں ہوں وہ ساتھ مرے چاند ستارا ہے فلک ہر اے دوست شب ہجر میں تنہا تو نہیں ہوں تم وہم و گماں جان کے انجان نہ ہونا اک ٹھوس حقیقت ہوں ...

    مزید پڑھیے

    باد و باراں کی نگاہوں میں نمی اچھی لگی

    باد و باراں کی نگاہوں میں نمی اچھی لگی ہم کو اپنی زندگی کی بیکلی اچھی لگی قدر کب اس زندگی کی زندگی میں ہو سکی موت آئی روبرو تو زندگی اچھی لگی بڑھ کے جس نے تھام لی لغزش مری بے ساختہ آج اس معصوم کی یہ سادگی اچھی لگی گونج پر زنجیر کی اک رقص بسمل نے کیا ظلم کی وحشی فضا میں نغمگی اچھی ...

    مزید پڑھیے

    رسم دنیا کو نبھاتے جائیے

    رسم دنیا کو نبھاتے جائیے غم کو سینے سے لگاتے جائیے بذلہ سنجی سے نہ باز آئے اگر ہم نہ لوٹیں گے بلاتے جائیے حکم نو اک اور جاری ہو گیا چوٹ کھا کر مسکراتے جائیے خاک نظروں میں ہماری جھونکیے خاک میں ہم کو ملاتے جائیے آئنہ ہو کر رہوں گی آپ کا میری نظروں میں سماتے جائیے ظلمت شب کو ...

    مزید پڑھیے

    زندگی درد کا نصاب رہی

    زندگی درد کا نصاب رہی اور کبھی نغمگی کا باب رہی خون آلود تھے سبھی چہرے میں مگر سرخئ گلاب رہی نیلے پانی پہ منعکس جو ہوئے میں وہ مہتاب و آفتاب رہی وہ مخاطب نہیں ہوا مجھ سے پھر بھی میں مرکز خطاب رہی نفرتوں کے جہان میں رضیہؔ میں محبت کا انتساب رہی حرف شائع نہ ہو سکے میرے وارث ...

    مزید پڑھیے

    آسان ہر اک بات کو دشوار کرو تم

    آسان ہر اک بات کو دشوار کرو تم اقرار جہاں میں کروں انکار کرو تم جب بیچ بھنور زیست کی کشتی کبھی ڈوبے ملاح بنو اور مجھے پتوار کرو تم دامن پہ محبت کا کوئی داغ لگا کر پھر پیش زمانہ مجھے لاچار کرو تم زنجیر محبت یوں ہی پیروں میں سجا کر وحشت کا تماشا مری ہر بار کرو تم ہر بات پہ ٹھہرا ...

    مزید پڑھیے

    دیا جلا بھی نہیں جو اسے بجھا دیا جائے

    دیا جلا بھی نہیں جو اسے بجھا دیا جائے ہمیں بھی وقت سے پہلے ہی اب سلا دیا جائے یہی رضا ہے اگر کاتب مقدر کی تو جو پنپ نہ سکے پھر اسے مٹا دیا جائے رہے نہ زد میں کسی بھی بدلتے موسم کی نہال دل پہ وہی پھول اک کھلا دیا جائے کسی کو پانے کا احساس اس طرح سے رہے تو بزم دوست سے دشمن کو ہی اٹھا ...

    مزید پڑھیے

    شرمندگیٔ دل کو چھپاؤ گے کہاں تک

    شرمندگیٔ دل کو چھپاؤ گے کہاں تک آہوں کی رسائی ہے زمیں اور زماں تک بن اس کے ہے دشوار یہاں سانس بھی لینا آیا ہے کوئی دل میں اتر کر رگ جاں تک کانوں میں وہ امرت سا اتر جاتا ہے بن کر تاثیر مسیحائی کی آئے جو زباں تک ہر دل میں تمنا تو ہر اک آنکھ میں حسرت شیدائی الفت ہے یہاں پیر و جواں ...

    مزید پڑھیے

    یہ جی میں ہے کہ محبت کا باب لکھوں گی

    یہ جی میں ہے کہ محبت کا باب لکھوں گی جناب من کو میں عالی جناب لکھوں گی کبھی جو بھولے سے پڑھ لے وہ جان ہی لے گا میں راز عشق کو یوں بے حساب لکھوں گی جو حوصلہ ہے تو منہ پھیر کر گزر جائے میں اس کی چشم کرم کو عتاب لکھوں گی مرے نصیب کا دار و مدار ہے اس پر دل خراب کو خانہ خراب لکھوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2