رضیہ سبحان کی غزل

    ہوا چلی تو بہت دیر تک رکی ہی نہیں

    ہوا چلی تو بہت دیر تک رکی ہی نہیں تمہاری یاد کہ جیسے کبھی تھمی ہی نہیں سماعتوں میں مری گونجتی رہی ہر دم وہ ایک بات جو اس نے کبھی کہی ہی نہیں نہ جانے کس لئے اس کا ہی انتظار رہا وہ ایک شخص کہ جس سے کبھی ملی ہی نہیں ہوا نے جب بھی اڑایا گئی فلک کی طرف عجیب خاک تھی جو خاک میں ملی ہی ...

    مزید پڑھیے

    ترا پیکر ترا سایا نہیں ہے

    ترا پیکر ترا سایا نہیں ہے کوئی بھی تو ترے جیسا نہیں ہے جو گزرا ہے تری چاہت سے ہٹ کر وہ میری زیست کا لمحہ نہیں ہے سمندر میں چھپے ہیں کتنے طوفاں یہ ساحل کو بھی اندازہ نہیں ہے مری ہر سانس ہے تجھ سے عبارت عبادت کا مجھے دعویٰ نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    جب ہوئے خواب میں وصال ہوئے

    جب ہوئے خواب میں وصال ہوئے تم کو دیکھے تو ماہ و سال ہوئے ہم تمہیں بھول کر بھی یاد کریں کس قدر صاحب کمال ہوئے ہو گئے اپنی ذات میں یکتا بے مثالی کی اک مثال ہوئے اپنی خاموشیوں کے حجرے میں شور کرتا ہوا دھمال ہوئے لطف لینے کو ان کی حیرت کا ہم بھی آئینۂ جمال ہوئے لمحۂ وصل تو گزر ہی ...

    مزید پڑھیے

    بازگشت چار سو صداؤں کی

    بازگشت چار سو صداؤں کی بات کیا کیجیے نظاروں کی دل میں خوشبو بسی ہے صندل کی رقص کرتی ہوئی فضاؤں کی سات رنگوں کی قوس ہے ہر سو پھول در پھول ان قطاروں کی قصۂ ہجر کی کہانی میں بات ہے صرف چاند تاروں کی ہم نے اوڑھی ہے اک سیاہ چادر آپ کے زلف کی گھٹاؤں کی حسن کا کیا موازنہ کیجے خود ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2