رضیہ سبحان کی نظم

    فرض

    پیچ در پیچ مسائل میں سدا زندگی نے مجھے الجھائے رکھا اور میں پیٹ کے دوزخ کے لئے روز و شب تنگ سیہ رستوں پر لے کے امید کا چھوٹا سا دیا کبھی اس گوشے کبھی اس گوشے عزت نفس و انا ساتھ لئے بیج محنت کے سدا بوتی رہی بستر عیش کے سپنے لے کر فرش سنگیں پہ سدا سوتی رہی اپنی ہستی کو مٹا کر اکثر کار ...

    مزید پڑھیے

    میں

    فضا کی چیخ ہوں میں اک فغاں ہوں اندھیری رات میں ماتم کناں ہوں ہر اک دور بہاراں میرے بس میں میں اپنے خار و گل کی پاسباں ہوں ازل سے ہوں ابد تک میں رہوں گی پیام درد ہوں دل میں نہاں ہوں مرے اندر کی دیواریں گری ہیں بظاہر میں حصار بے کراں ہوں مجھے برسات میں آ کر جلا دے سمجھ لے برق میں ...

    مزید پڑھیے

    محبت

    محبت کورے کاغذ پر کبھی لکھی نہیں جاتی کہ مٹ جانے کا خطرہ ہے محبت صاف پتھر پر کبھی کندہ نہیں کرتے کہ پتھر ٹوٹ سکتا ہے محبت دل کے آئینے میں ہی تحریر ہوتی ہے اگر دل ٹوٹ بھی جائے محبت کرچیاں بن کر سدا سینے میں رہتی ہے ہمیشہ زندہ رہتی ہے

    مزید پڑھیے