فرض
پیچ در پیچ مسائل میں سدا زندگی نے مجھے الجھائے رکھا اور میں پیٹ کے دوزخ کے لئے روز و شب تنگ سیہ رستوں پر لے کے امید کا چھوٹا سا دیا کبھی اس گوشے کبھی اس گوشے عزت نفس و انا ساتھ لئے بیج محنت کے سدا بوتی رہی بستر عیش کے سپنے لے کر فرش سنگیں پہ سدا سوتی رہی اپنی ہستی کو مٹا کر اکثر کار ...