Raza Amrohvi

رضا امروہوی

رضا امروہوی کی غزل

    قید و بند غم سے وہ آزاد ہے

    قید و بند غم سے وہ آزاد ہے ہر قدم پر یاں نئی افتاد ہے شاد ہے تو اور کوئی برباد ہے کیا فسانہ اور کیا روداد ہے دفتری ماحول میں دیکھو کبھی کوئی کتنا شاد ہے ناشاد ہے کیوں زمانہ میرا ہم آواز ہو میرا نغمہ درد ہے فریاد ہے خانقاہیں تم سجا لو دوستو میرے دم سے میکدہ آباد ہے عہد و پیماں ...

    مزید پڑھیے

    ہر نیا موڑ ہے جادہ مری منزل تو نہیں

    ہر نیا موڑ ہے جادہ مری منزل تو نہیں جو تمنا ہے مرے دل میں وہ حاصل تو نہیں کس لئے آپ کو اندیشۂ رسوائی ہے درمیاں آپ کے میرے کوئی حائل تو نہیں میری بربادی کا احساس تجھے کیسے ہوا تیرے پہلو میں مرا ٹوٹا ہوا دل تو نہیں کس لئے آپ کو یہ شوق خود آرائی ہے آئنہ سامنے ہے کوئی مقابل تو ...

    مزید پڑھیے

    ہے سکون دل تمہارے نام سے

    ہے سکون دل تمہارے نام سے واسطہ کیا ہم کو اب آلام سے ان کے وعدے نے کیا ہے کیا ستم درد دل پیدا ہوا ہے شام سے اٹھ گئی ہے کیا زمانے سے وفا ہیں وہ شرمندہ وفا کے نام سے چشم ساقی سے نشاط دہر ہے گردشیں آتی ہیں دور جام سے یہ ہے معراج محبت اے رضاؔ دل لرز اٹھتا ہے ان کے نام سے

    مزید پڑھیے

    ابھی تک جس کو اپنایا نہیں تھا

    ابھی تک جس کو اپنایا نہیں تھا وہ صرف اک دھوپ تھی سایہ نہیں تھا گھروندے ریت کے بن تو گئے تھے ٹھہر جائیں گے یہ سوچا نہیں تھا نہ جانے میری بستی میں ہوا کیا وہی سڑکیں تھیں ہنگامہ نہیں تھا جسے خوابوں کے شیشوں میں رکھا تھا وہ ایسا تھا مگر ویسا نہیں تھا شہر میں وارداتیں ہو چکی ...

    مزید پڑھیے

    خبر ان کو نہ ہو کچھ بھی ہمیں تسکیں بھی مل جائے

    خبر ان کو نہ ہو کچھ بھی ہمیں تسکیں بھی مل جائے صبا اے کاش ان کی زلف سے نکہت چرا لائے کسی کو تو ملے تازہ و تر پھولوں کے گلدستے مگر ہم نے تو مرجھائے ہوئے گل بھی نہیں پائے ہمیں تشنہ رہے مے خانۂ ہستی میں اے ساقی جناب شیخ نے مسجد میں ساغر خوب چھلکائے فروزاں ہے متاع آرزو جس کے خیالوں ...

    مزید پڑھیے

    لب پہ نام آ گیا سودائی کا

    لب پہ نام آ گیا سودائی کا شکریہ حوصلہ افزائی کا غنچہ و گل میں مہ و انجم میں جلوہ دیکھا تری رعنائی کا بے نیازی ہوئی ظاہر تیری نام روشن ہوا شیدائی کا جو دیا حد سے فزوں تو نے دیا حق ادا کر دیا آقائی کا اے جنوں خار مغیلاں میں ہی لطف ہے بادیہ پیمائی کا تیری رسوائی نہ ہو دنیا ...

    مزید پڑھیے

    اک جفا کار نے ہستی سے گزرنے نہ دیا

    اک جفا کار نے ہستی سے گزرنے نہ دیا وائے حسرت مجھے رو رو کے بھی مرنے نہ دیا ہو گیا ختم مرا قصۂ غم آہ کے ساتھ اک سہارا بھی کوئی بانئ شر نے نہ دیا میں شب درد ملا کرتا تھا جس جا ان سے پھر کبھی ساتھ اسی راہگزر نے نہ دیا کاٹ دی رات تڑپ کر جو مریض غم نے آسرا اس کو بھی امید سحر نے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہواؤں سے ہر شام پوچھا کریں گے

    ہواؤں سے ہر شام پوچھا کریں گے وہ کب زخم دل کا مداوا کریں گے ملے گا نیا ایک غم ان کے در سے خوشی کی اگر ہم تمنا کریں گے مجھے خوف ہے ان کی محفل میں اک دن جنوں کے یہ انداز رسوا کریں گے تری یاد کے جھلملاتے دیے ہی مرے غم کدے میں اجالا کریں گے رضاؔ باعث درد دل وہ بنے ہیں سمجھتے تھے جن کو ...

    مزید پڑھیے

    جو دیر و حرم کو بہم دیکھتے ہیں

    جو دیر و حرم کو بہم دیکھتے ہیں وہی آدمیت کے غم دیکھتے ہیں ہمیں دیکھ ہم وحشتوں کے جہاں سے تری زلف کے پیچ و خم دیکھتے ہیں عجب حادثہ ہے کہ ہم چشم گل سے عنادل کی آنکھوں کو نم دیکھتے ہیں مکاں میں ہی کیا لا مکاں میں بھی تو ہے تجھے نور و نکہت میں ہم دیکھتے ہیں مآل گلستاں فراموش کر ...

    مزید پڑھیے

    نئے انداز سے وہ ہر ستم ایجاد کرتے ہیں

    نئے انداز سے وہ ہر ستم ایجاد کرتے ہیں بظاہر داد ہوتی ہے مگر بیداد کرتے ہیں نظر کے سامنے جان نظر جب تم نہیں ہوتے تمہاری یاد سے ہم بزم دل آباد کرتے ہیں چمن والوں کی جان و دل پہ وہ گزری بہاروں میں چمن والے بہاروں میں خزاں کو یاد کرتے ہیں زمیں ہی کیا لرز جاتا ہے خود صیاد کا دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2