ہواؤں سے ہر شام پوچھا کریں گے

ہواؤں سے ہر شام پوچھا کریں گے
وہ کب زخم دل کا مداوا کریں گے


ملے گا نیا ایک غم ان کے در سے
خوشی کی اگر ہم تمنا کریں گے


مجھے خوف ہے ان کی محفل میں اک دن
جنوں کے یہ انداز رسوا کریں گے


تری یاد کے جھلملاتے دیے ہی
مرے غم کدے میں اجالا کریں گے


رضاؔ باعث درد دل وہ بنے ہیں
سمجھتے تھے جن کو مداوا کریں گے