ہے سکون دل تمہارے نام سے
ہے سکون دل تمہارے نام سے
واسطہ کیا ہم کو اب آلام سے
ان کے وعدے نے کیا ہے کیا ستم
درد دل پیدا ہوا ہے شام سے
اٹھ گئی ہے کیا زمانے سے وفا
ہیں وہ شرمندہ وفا کے نام سے
چشم ساقی سے نشاط دہر ہے
گردشیں آتی ہیں دور جام سے
یہ ہے معراج محبت اے رضاؔ
دل لرز اٹھتا ہے ان کے نام سے