قید و بند غم سے وہ آزاد ہے

قید و بند غم سے وہ آزاد ہے
ہر قدم پر یاں نئی افتاد ہے


شاد ہے تو اور کوئی برباد ہے
کیا فسانہ اور کیا روداد ہے


دفتری ماحول میں دیکھو کبھی
کوئی کتنا شاد ہے ناشاد ہے


کیوں زمانہ میرا ہم آواز ہو
میرا نغمہ درد ہے فریاد ہے


خانقاہیں تم سجا لو دوستو
میرے دم سے میکدہ آباد ہے


عہد و پیماں تم نے باندھے تھے کبھی
کیا تمہیں وہ بھی زمانہ یاد ہے


اصطلاحیں صرف باقی ہیں رضاؔ
وہ قفس باقی نہ وہ صیاد ہے