ہر نیا موڑ ہے جادہ مری منزل تو نہیں
ہر نیا موڑ ہے جادہ مری منزل تو نہیں
جو تمنا ہے مرے دل میں وہ حاصل تو نہیں
کس لئے آپ کو اندیشۂ رسوائی ہے
درمیاں آپ کے میرے کوئی حائل تو نہیں
میری بربادی کا احساس تجھے کیسے ہوا
تیرے پہلو میں مرا ٹوٹا ہوا دل تو نہیں
کس لئے آپ کو یہ شوق خود آرائی ہے
آئنہ سامنے ہے کوئی مقابل تو نہیں
آپ کیوں اتنے پریشان نظر آتے ہیں
اپنی محفل ہے کسی اور کی محفل تو نہیں
یہ وہی کہتے ہیں معلوم نہیں جن کو رضاؔ
عشق کرنا بہت آسان ہے مشکل تو نہیں