اچانک سامنے وہ آ گیا تو
اچانک سامنے وہ آ گیا تو پلٹ دے میرا ہر اک فیصلہ تو مسلسل آزماتے جا رہے ہو اگر نکلا کبھی وہ بے وفا تو جلا کرتی ہے جس کے ساتھ شب بھی وہ تارا جلتے جلتے بجھ گیا تو فلک کی بے رخی سے تنگ آ کر زمیں نے کر لیا کچھ فیصلہ تو مرا سایہ جو مجھ سے کھو گیا تھا کسی دن راہ چلتے مل گیا تو ہوا سے ...