رشمی صبا کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    اچانک سامنے وہ آ گیا تو

    اچانک سامنے وہ آ گیا تو پلٹ دے میرا ہر اک فیصلہ تو مسلسل آزماتے جا رہے ہو اگر نکلا کبھی وہ بے وفا تو جلا کرتی ہے جس کے ساتھ شب بھی وہ تارا جلتے جلتے بجھ گیا تو فلک کی بے رخی سے تنگ آ کر زمیں نے کر لیا کچھ فیصلہ تو مرا سایہ جو مجھ سے کھو گیا تھا کسی دن راہ چلتے مل گیا تو ہوا سے ...

    مزید پڑھیے

    جب سے وہ دور ہو گیا مجھ سے

    جب سے وہ دور ہو گیا مجھ سے کھو گیا میرا ہی پتہ مجھ سے میرا نقصان ہر طرح سے ہے مانگتا ہے وہ مشورہ مجھ سے کیا مری اہمیت بڑھی ہے ادھر شہر میں کیوں ہیں سب خفا مجھ سے اور کچھ رخ نکالنے کے لئے سننا چاہے گا واقعہ مجھ سے میری دنیا مرا جہان ہے وہ جس کی دنیا ہے کچھ جدا مجھ سے ہائے کس پھول ...

    مزید پڑھیے

    زمانے والوں کے چہروں پہ کتنے ڈر نکلے

    زمانے والوں کے چہروں پہ کتنے ڈر نکلے فلک کی چاہ میں جب بھی زمیں کے پر نکلے بھٹکنا چاہوں بھی تو دنیا مختصر نکلے جدھر بڑھاؤں قدم تیری رہ گزر نکلے یشودھرا کی طرح نیند میں چھلی گئی تو میں چاہتی ہوں مرے خواب سے یہ ڈر نکلے کبھی خیال میں سوچو وہ رات کا چہرہ کہ جس گھڑی وہ دعا کرتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کہیں سے آتی صدا ہے کوئی

    کہیں سے آتی صدا ہے کوئی صدا نہیں ہے دعا ہے کوئی کہاں پتہ تھی یہ بات مجھ کو کہ مجھ میں کب سے چھپا ہے کوئی سمجھ رہے تھے جسے جزیرہ سمندروں میں گھرا ہے کوئی چمک رہا ہے جو چاند بن کے یہیں سے اٹھ کر گیا ہے کوئی ذرا سنبھل کر قدم بڑھانا اسی سفر میں لٹا ہے کوئی وفا بھی دے دی انا بھی دے ...

    مزید پڑھیے

    تھا خفا مجھ سے بد گمان بھی تھا

    تھا خفا مجھ سے بد گمان بھی تھا اور وہی مجھ پہ مہربان بھی تھا جب ستاروں کی زد میں آئی میں تب لگا سر پہ آسمان بھی تھا پھول کتنے کھلے تھے دل میں مگر اک وہیں زخم کا نشان بھی تھا کس سے کرتی میں دھوپ کا شکوہ میرا سورج ہی سائبان بھی تھا ضبط احساس ہم بھی کر لیں گے اس یقیں پر صباؔ گمان ...

    مزید پڑھیے

تمام