لفظ ہو پائی نہیں پھر بھی معانی میں ہوں میں

لفظ ہو پائی نہیں پھر بھی معانی میں ہوں میں
یعنی کردار نہیں اور کہانی میں ہوں میں


میری پہچان حوالوں ہی سے دی جاتی ہے
سیدھا اک نام نہیں ہوتا ہے یعنی میں ہوں میں


موج دریا کی تمہیں ساتھ لئے چلتی ہے
اور ادھر جھیل کے ٹھہرے ہوئے پانی میں ہوں میں


منزلیں گم ہیں قدم ٹھہرے ہوئے ہیں پھر بھی
زندگی کو یہ گماں ہے کی روانی میں ہوں میں


وہ ہے جنگل تو مجھے ڈھونڈھو پرندوں میں صباؔ
وہ ہے دریا تو سمجھ جاؤ کہ پانی میں ہوں میں