آر پی شوخ کی غزل

    ماتھے پہ پڑی زلف گرہ گیر ہلا دی

    ماتھے پہ پڑی زلف گرہ گیر ہلا دی کیوں تم نے دل خفتہ کی زنجیر ہلا دی ویسے تو مرے عشق کا ہر نقش حسیں تھا جب درد نے کھینچی تو یہ تصویر ہلا دی خط بھیج دیا کاٹ کے پیمان ملاقات یہ کون ہے جس نے تری تحریر ہلا دی یوں ہی نہ سمجھ اہل محبت کے جنوں کو کم بخت نے جب چاہا ہے تقدیر ہلا دی وہ زلزلہ ...

    مزید پڑھیے

    مشکل میں رہا وہ بھی کہ تدبیر نہ تھا میں

    مشکل میں رہا وہ بھی کہ تدبیر نہ تھا میں میں خواب تو تھا اس کا پہ تعبیر نہ تھا میں یوں بھی ہوا اس نے مجھے سجدوں سے نوازا بد بختی سے جس شخص کی تقدیر نہ تھا میں وہ چھوڑ گیا راہ میں یہ اس کی رضا تھی ویسے بھی کسی پاؤں میں زنجیر نہ تھا میں اس ذوق سخن نے کیا رسوائے زمانہ پہلے تو ترے راز ...

    مزید پڑھیے

    تھی قہر سادگی بھی سنورنے سے پیشتر

    تھی قہر سادگی بھی سنورنے سے پیشتر شہ رگ پہ نیشتر تھا اترنے سے پیشتر پھرتا ہوں در بدر میں مگر مثل بوئے گل میرا بھی تھا مقام بکھرنے سے پیشتر بے اشک کیا ہوا کہ میں بے عکس ہو گیا آئینہ تھا یہ پانی اترنے سے پیشتر ہجرت سے پہلے ہجر کے تھے وسوسے مجھے ہر لمحہ حادثہ تھا گزرنے سے ...

    مزید پڑھیے

    درد اٹھ اٹھ کے یہ کہتا ہے رگ جاں کے قریب

    درد اٹھ اٹھ کے یہ کہتا ہے رگ جاں کے قریب ابھی زنداں میں ہوں لیکن در زنداں کے قریب آگ جنگل بھری نیندوں میں لگانے والے تم بھی آنا نہ مرے خواب پریشاں کے قریب خشک آنکھوں میں ترے خواب بساؤں کیسے کوئی چشمہ بھی ضروری ہے بیاباں کے قریب سردیوں کی یہ خنک دھوپ بھی پگھلانے لگی جیسے بیٹھا ...

    مزید پڑھیے

    اس کو برسوں بعد تنہا جانے میں کیسا لگا

    اس کو برسوں بعد تنہا جانے میں کیسا لگا مجھ کو تو وہ اجنبی کے ساتھ بھی اچھا لگا ایک مدت سے نہ دیکھا تھا اٹھا کر اس کا غم اس کا غم بھی گرد میں لپٹا ہوا تحفہ لگا تھی لکھائی بھی اسی کی دستخط بھی اس کے تھے کیوں خط ترک تعلق غیر کا لکھا لگا ساحلوں پر بن سکا اس سے نہ کچھ رشتہ مگر اس نے ...

    مزید پڑھیے

    کم کبھی راہ کے آزار تو ہوتے ہوں گے

    کم کبھی راہ کے آزار تو ہوتے ہوں گے آبلہ پائی کہیں خار تو ہوتے ہوں گے مجھ سے یہ سوچ کے وہ میرا پتا پوچھے تھا تنگ دستوں کے بھی گھر بار تو ہوتے ہوں گے اس سے بچھڑا میں اندھیروں کا مکیں ہوں ورنہ کوئی گھر ہو در و دیوار تو ہوتے ہوں گے وہ جہاں بھی ہو اسے دیکھ کے اس شہر کے لوگ کو بہ کو نقش ...

    مزید پڑھیے

    احساس بے زباں کی لطافت اسی میں تھی

    احساس بے زباں کی لطافت اسی میں تھی میں نے کہا نہ کچھ کہ محبت اسی میں تھی یہ شہر جس میں نام کمانا محال تھا ہم گفتگوئے شہر تھے شہرت اسی میں تھی ویسے تو دل کے ٹوٹنے کا کچھ نہیں ملال لیکن ترے جمال کی صورت اسی میں تھی اچھا ہوا کہ دیکھنے آیا نہ وہ ہمیں چہرے پہ پت جھڑوں کی بھی عزت اسی ...

    مزید پڑھیے

    چارہ سازی کا طلب گار لگے ہے وہ بھی

    چارہ سازی کا طلب گار لگے ہے وہ بھی اک مسیحا ہے سو بیمار لگے ہے وہ بھی جس کی خاطر لی زمانے کی عداوت ہم نے اب زمانے کا طرف دار لگے ہے وہ بھی اب رگ جاں کو بچاؤں تو بچاؤں کیسے سانس چلتی ہے تو تلوار لگے ہے وہ بھی کس طرح منزلیں طے ہوں گی بدن کی اے دل اس سے ملتا ہوں تو دیوار لگے ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو دیکھا تو مری آنکھ نے دیکھا مجھ میں

    تجھ کو دیکھا تو مری آنکھ نے دیکھا مجھ میں جھلملاتا ہے کوئی پہلے ہی تجھ سا مجھ میں ایک گرتے ہوئے ایواں کا بھروسا کیا ہے بس اسی خوف سے وہ شخص نہ ٹھہرا مجھ میں اتنا گہرا تھا کہ گہرائی مجھے لے ڈوبی سب کناروں پہ رہے کوئی نہ اترا مجھ میں بیٹھ جاتا ہے تھکا درد یہاں آ کے کبھی یاد کیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    شہر میں بن کے محبت کا گداگر مانگوں

    شہر میں بن کے محبت کا گداگر مانگوں مجھ کو مانگے سے ملے وہ تو میں در در مانگوں دہر کی دار پہ جھولوں بھی تو کیسے جھولوں غم دنیا بھی ترے قد کے برابر مانگوں اک طرف دل کہ ترے غم سے ابھرتا ہی نہیں اک طرف میں کہ تری دید کا گوہر مانگوں تیری یادوں کی اڑانیں بھی بہت خوب مگر دل یہ کہتا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3