تجھ کو دیکھا تو مری آنکھ نے دیکھا مجھ میں
تجھ کو دیکھا تو مری آنکھ نے دیکھا مجھ میں
جھلملاتا ہے کوئی پہلے ہی تجھ سا مجھ میں
ایک گرتے ہوئے ایواں کا بھروسا کیا ہے
بس اسی خوف سے وہ شخص نہ ٹھہرا مجھ میں
اتنا گہرا تھا کہ گہرائی مجھے لے ڈوبی
سب کناروں پہ رہے کوئی نہ اترا مجھ میں
بیٹھ جاتا ہے تھکا درد یہاں آ کے کبھی
یاد کیا ہے تری دیوار کا سایہ مجھ میں
گئے موسم کی کھلی دھوپ نہ یادوں پہ پڑے
برف پگھلے گی تو چڑھ جائیں گے دریا مجھ میں