شہر میں بن کے محبت کا گداگر مانگوں
شہر میں بن کے محبت کا گداگر مانگوں
مجھ کو مانگے سے ملے وہ تو میں در در مانگوں
دہر کی دار پہ جھولوں بھی تو کیسے جھولوں
غم دنیا بھی ترے قد کے برابر مانگوں
اک طرف دل کہ ترے غم سے ابھرتا ہی نہیں
اک طرف میں کہ تری دید کا گوہر مانگوں
تیری یادوں کی اڑانیں بھی بہت خوب مگر
دل یہ کہتا ہے ترے لمس کا شہ پر مانگوں
زندگی میری ہے کشکول تہی کی صورت
اس بھکاری سے میں مانگوں بھی تو کیا زر مانگوں
ایک پتھر تری راہوں سے ہٹا ہوں جب سے
آج یہ حال کہ ہر پاؤں سے ٹھوکر مانگوں