Qurban Aatish

قربان آتش

قربان آتش کی غزل

    بہار آئی ہے رنگ قیاس تازہ لیے

    بہار آئی ہے رنگ قیاس تازہ لیے شجر شجر کے بدن پر لباس تازہ لیے ہماری سمت کسی نے پلٹ کے دیکھا نہیں تمام پھرتے رہے لب پہ پیاس تازہ لیے کوئی ملا نہ خریدار ہم کو شام تلک بھٹک رہے ہیں لہو کا گلاس تازہ لیے گلوں کی خیر نہیں اب کسی طرح شاید خزاں کا قافلہ نکلا ہے آس تازہ لیے نہ جانے کون ...

    مزید پڑھیے

    شاخ در شاخ اگر دھوپ کے پہرے ہوں گے

    شاخ در شاخ اگر دھوپ کے پہرے ہوں گے کسی پتے کے کہاں خواب سنہرے ہوں گے جب کبھی درد کی چیخوں سے فضا گونجے گی شہر کی بھیڑ میں ہم لوگ بھی بہرے ہوں گے اک بھیانک سی فضا آپ نے دیکھی ہوگی اجنبی شہر میں جب رات کو ٹھہرے ہوں گے وقت سائے کی طرح میرے تعاقب میں ہے میں جہاں جاؤں گا آفات کے پہرے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی مکان سے باہر نکل کے دیکھ ذرا

    کبھی مکان سے باہر نکل کے دیکھ ذرا تڑپ رہا ہے کہاں کون چل کے دیکھ ذرا لبوں پہ کیسے مسرت کا جام چھلکے گا خزاں رسیدہ چمن کو بدل کے دیکھ ذرا سیاہ رنگ بتا دے گا کیسے چہرے کو تصورات کے شعلوں میں جل کے دیکھ ذرا یہ دن گزار رہیں یہ کیسے لوگ یہاں نئے مزاج کے سانچے میں ڈھل کے دیکھ ذرا یہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا پست اپنے عزم سفر ہو کے رہ گئے

    کیا پست اپنے عزم سفر ہو کے رہ گئے آنکھوں میں چور خواب سحر ہو کے رہ گئے وہ سبزۂ شرار کا چشمہ ابل پڑا باغ و بہار زیر و زبر ہو کے رہ گئے گزرا ادھر سے شعلۂ طوفان بھی نہیں لیکن نواح شہر کھنڈر ہو کے رہ گئے بے خوف سنگ ریزے چلانے لگے ہیں لوگ ہم کس مکاں کے شیشہ و در ہو کے رہ گئے مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    خواہش کرکے غم کو مخاطب کون کرے

    خواہش کرکے غم کو مخاطب کون کرے اپنا سفر صحرا کی جانب کون کرے زرد ہوئے ہیں پیڑ کے پتے ساون میں اب موسم کا بھروسا صاحب کون کرے خون سے اپنے شمعیں جلاتا ہوں لیکن دن کے جیسا رات کا قالب کون کرے رتبہ دینا شان کریمی کا ہے کام مٹی کے پتلے کو ثاقب کون کرے اندھی نگری کے قانون نرالے ...

    مزید پڑھیے

    نہ سمجھا ہوں نہ سمجھایا گیا ہوں

    نہ سمجھا ہوں نہ سمجھایا گیا ہوں بڑی الجھن میں الجھایا گیا ہوں سبب پوچھو نہ میری تشنگی کا اک اک قطرے کو ترسایا گیا ہوں مجھے جو دیکھتے ہو اس زمیں پر فلک سے توڑ کر لایا گیا ہوں کہاں اب ڈھونڈتے ہو خاک میری ہوا کے ساتھ ہی آیا گیا ہوں سزائیں مجھ کو کیسی مل رہی ہیں میں مجرم کس کا ...

    مزید پڑھیے

    نیا لہجہ نیا منظر نیا پندار ہو پیدا

    نیا لہجہ نیا منظر نیا پندار ہو پیدا مرے نغموں سے ایسی رونق گلزار ہو پیدا یہی تھا مصلحت اندیش موسم کا تقاضا کیا صدائے خامشی سے اک نئی گفتار ہو پیدا بکھر جاتا ہے سب شیرازۂ امن‌‌ و سکوں آخر اگر بستی میں کوئی آدمی خوں خوار ہو پیدا کہاں برداشت ہو سکتا ہے یہ مجھ سے کسی صورت ثمر ...

    مزید پڑھیے

    اب دلائے مجھے تسکین تو آخر کوئی

    اب دلائے مجھے تسکین تو آخر کوئی دے گیا درد کا احساس مہاجر کوئی میری فریاد و فغاں گونج رہی تھی لیکن میرے گھر تک نہیں آیا کبھی ناصر کوئی رنگ اڑتا ہوا لگتا ہے ہر اک تتلی کا آ گیا باغ میں کیا پھول کا تاجر کوئی اپنے دامن میں لئے جاتا ہے رستے کا غبار چھانو ہے ہی کہاں ٹھہرے جو مسافر ...

    مزید پڑھیے

    حسیں سحر کی فضا دردناک ہونے سے

    حسیں سحر کی فضا دردناک ہونے سے بچائیں کیسے تمنا کو خاک ہونے سے ہوا جو جور و ستم حد سے بڑھ گیا ہے اب بچائے کون شجر کو ہلاک ہونے سے ادھورا رہ گیا میرا فسانۂ امید ہمیشہ مسئلۂ انہماک ہونے سے خوشی بھی کھو گئی ظلمت کے جنگلوں میں کہیں جہاں کا پرچم اخلاص چاک ہونے سے سمجھ لے کیسے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    جاؤں کہاں ہے پاؤں میں زنجیر کیا کہوں

    جاؤں کہاں ہے پاؤں میں زنجیر کیا کہوں بے رنگ دھوپ سے ہوئی تصویر کیا کہوں اپنا لہو پلانا پڑا اینٹ اینٹ میں کیسے ہوئی مکان کی تعمیر کیا کہوں اس مسئلے پہ آپ بھی کچھ غور کیجئے کیوں آدمی کی گھٹ گئی توقیر کیا کہوں زندہ جلا رہا ہے مجھے زندگی کا کرب کس تیرگی میں کھو گئی تنویر کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2