شاخ در شاخ اگر دھوپ کے پہرے ہوں گے
شاخ در شاخ اگر دھوپ کے پہرے ہوں گے
کسی پتے کے کہاں خواب سنہرے ہوں گے
جب کبھی درد کی چیخوں سے فضا گونجے گی
شہر کی بھیڑ میں ہم لوگ بھی بہرے ہوں گے
اک بھیانک سی فضا آپ نے دیکھی ہوگی
اجنبی شہر میں جب رات کو ٹھہرے ہوں گے
وقت سائے کی طرح میرے تعاقب میں ہے
میں جہاں جاؤں گا آفات کے پہرے ہوں گے
ہے عجب لذت تاثیر ہوا میں شامل
زخم پھولوں کے ابھی اور بھی گہرے ہوں گے
کھول ہی دے گی زباں پھول کی پتی آتشؔ
چمپئی دھوپ سے جب پیڑ سنہرے ہوں گے