Qazi Ghulam Mohammad

قاضی غلام محمد

قاضی غلام محمد کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    جب جوش بہاراں تھا ان چاندنی راتوں میں

    جب جوش بہاراں تھا ان چاندنی راتوں میں ہر ذرہ گلستاں تھا ان چاندنی راتوں میں جب اپنی اداؤں سے اک زہرہ جبیں پیکر غارت گر ایماں تھا ان چاندنی راتوں میں جنت تھی بہت دل کش شاداب نظاروں کی ہر لمحہ رگ جاں تھا ان چاندنی راتوں میں جب سرو کی صف کا وہ محراب نما سایہ تصویر شبستاں تھا ان ...

    مزید پڑھیے

    بحر آلام میں دل ڈوب گیا آج کی شب

    بحر آلام میں دل ڈوب گیا آج کی شب ایک محشر سا ہے سینے میں بپا آج کی شب ہے مسلط مرے احساس کی ننھی لو پر تنگ ہوتی ہوئی ظلمت کی ردا آج کی شب یاس وہ چھائی کہ یوں ہوتا ہے محسوس مجھے سخت نا خوش ہے خدائی سے خدا آج کی شب ہائے مایوس نگاہوں کی یہ تخلیق کہ ہے جس طرف دیکھیے اک دام بلا آج کی ...

    مزید پڑھیے

    جوانوں میں محبت نیم جاں معلوم ہوتی ہے

    جوانوں میں محبت نیم جاں معلوم ہوتی ہے بڑے بوڑھوں میں لیکن نوجواں معلوم ہوتی ہے ٹھکانے کا کوئی فقرہ یہ فرماتی نہیں ورنہ تری ماں تو بڑی معقول ماں معلوم ہوتی ہے دیا ہے حق نے میری ساس کو کیا پھول سا چہرہ بروز عید بھی یہ نوحہ خواں معلوم ہوتی ہے مرے محبوب تیرے حسن کا یہ اک کرشمہ ...

    مزید پڑھیے

    حسرت و یاس کا اک نقش پریشاں سمجھا

    حسرت و یاس کا اک نقش پریشاں سمجھا حال افتادہ دل شام غریباں سمجھا قابل داد ہے اس شخص کی رنگینی فکر دل خوں گشتہ کو جو زیست کا عنواں سمجھا بے رخی نے تری غارت کیا معمورۂ شوق آج دیکھا تو اسے شہر خموشاں سمجھا یاس نے چھین لی کیا عشق کی بالغ نظری وسعت کون و مکاں کو جو یہ زنداں ...

    مزید پڑھیے

    درون میکدہ کس درجہ حسرت ریز ہے ساقی

    درون میکدہ کس درجہ حسرت ریز ہے ساقی جو گرد آلود کرسی ہے تو ٹوٹی میز ہے ساقی نہ کیوں حور جناں کے ذکر سے محظوظ ہو واعظ یہ اس کے توسن دل کے لیے مہمیز ہے ساقی مرے اوقات گریہ ٹائم ٹیبل پر مقرر ہیں یہ بندہ عشق کے بارے میں بھی انگریز ہے ساقی جلا کر رکھ دیا ہے اس نے شہر آرزو میرا ترا ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    مفلسوں کا قومی ترانہ

    یہی مری خواب گاہ عشرت یہی ہے میرا نگار خانہ دھوئیں کی رنگین بدلیوں میں پکا رہی ہے جہاں وہ کھانا یہیں اندھیروں سے مل کے ہم چاندنی کے چھکے چھڑا رہے ہیں یہیں ہمارا صلہ مقرر ہوا ہے ادبار جاودانہ یہیں اسے گیلی لکڑیوں نے خوشی کے آنسو بہاتے دیکھا یہیں اسے راکھ کی تہوں نے بنا دیا غیر ...

    مزید پڑھیے

    او دیس سے آنے والے بتا

    کیا اب بھی وہاں کا ہر شاعر تنقید کا مارا ہے کہ نہیں افلاس کی آنکھ کا تارا ہے وہ راج دلارا ہے کہ نہیں وہ اک گھسیارا ہے کہ نہیں او دیس سے آنے والے بتا کیا اب بھی وہاں پر گنجا سر اسکالر سمجھا جاتا ہے کیا اب بھی وہاں کا ہر ایم اے غالبؔ پر کچھ فرماتا ہے اور جیل کی ظلمت میں کھو کر اقبالؔ ...

    مزید پڑھیے

    کرائے کا مکان

    عجب شے ہے کرائے کا مکاں بھی مکاں بھی ہے یہ ظالم لا مکاں بھی بڑی عجلت میں بنوایا گیا ہے لئی سے چھت کو چپکایا گیا ہے ہے واقع ایک نالی کے کنارے میسر ہیں مجھے کیا کیا نظارے نظیر ان کی جہان خواب میں ہے بہاراں کی شب مہتاب میں ہے نہ کیوں ہو جسم میرا رنج سے چور فقط دو میل ہے یہ شہر سے ...

    مزید پڑھیے

    موت

    واعظ اپنے چہرے پہ نباتات اگا لوں تو چلوں عطر کچھ مل لوں ذرا خود کو سجا لوں تو چلوں مرغ بریانی دہی قورمہ کھا لوں تو چلوں اور پھولا ہوا یہ پیٹ چھپا لوں تو چلوں وزیر اک شبستان تمنا ہے جہاں کچھ بھی نہیں بر نہ آئی ہوئی امیدوں سے ہوں غم آگیں اف یہ پھیلی ہوئی شاداب و خوش آئند زمیں اس پہ ...

    مزید پڑھیے

    آدمی

    جس کی لغت میں آج نہیں ہے کلرک ہے کل آؤ جس کا مسلک دیں ہے کلرک ہے ہر دم جو یوں ہی چیں بہ جبیں ہے کلرک ہے روٹین کا جو مرد امیں ہے کلرک ہے پر حسن اتفاق سے یہ بھی ہے آدمی چہرے پہ ان کے دبکی ہوئی ایک رات ہے ان کے لئے یہ حاصل کل کائنات ہے اس سے زیادہ لطف کی یہ واردات ہے اے دل مگر یہ کان میں ...

    مزید پڑھیے

تمام