مفلسوں کا قومی ترانہ
یہی مری خواب گاہ عشرت یہی ہے میرا نگار خانہ دھوئیں کی رنگین بدلیوں میں پکا رہی ہے جہاں وہ کھانا یہیں اندھیروں سے مل کے ہم چاندنی کے چھکے چھڑا رہے ہیں یہیں ہمارا صلہ مقرر ہوا ہے ادبار جاودانہ یہیں اسے گیلی لکڑیوں نے خوشی کے آنسو بہاتے دیکھا یہیں اسے راکھ کی تہوں نے بنا دیا غیر ...