بحر آلام میں دل ڈوب گیا آج کی شب
بحر آلام میں دل ڈوب گیا آج کی شب
ایک محشر سا ہے سینے میں بپا آج کی شب
ہے مسلط مرے احساس کی ننھی لو پر
تنگ ہوتی ہوئی ظلمت کی ردا آج کی شب
یاس وہ چھائی کہ یوں ہوتا ہے محسوس مجھے
سخت نا خوش ہے خدائی سے خدا آج کی شب
ہائے مایوس نگاہوں کی یہ تخلیق کہ ہے
جس طرف دیکھیے اک دام بلا آج کی شب
ناز پروردۂ آغوش بہاراں جو تھے
انہی ارمانوں پہ کیا وقت پڑا آج کی شب
دل کہ بستا ہوا اک شہر تھا ارمانوں کا
بے طرح یورش ہجراں سے لٹا آج کی شب
اے غم ہجر دلآرام کے مارے قاضیؔ
وحشت آموز ہے کیوں گھر کی فضا آج کی شب