عیاں ہم پر نہ ہونے کی خوشی ہونے لگی ہے
عیاں ہم پر نہ ہونے کی خوشی ہونے لگی ہے دیے میں اک نئی سی روشنی ہونے لگی ہے نئی کچھ حسرتیں دل میں بسیرا کر رہی ہیں بہت آباد اب دل کی گلی ہونے لگی ہے سو طے پایا مصائب زندگی کے کم نہ ہونگے مگر کم زندگی سے زندگی ہونے لگی ہے ادھر تار نفس سے آ ملی ہے رونق زیست ادھر کم مہلتی میں بھی کمی ...