نہ پوچھئے کہ کہا کیا ہے ان کہی کیا ہے

نہ پوچھئے کہ کہا کیا ہے ان کہی کیا ہے
عذاب جھیل رہا ہوں سخنوری کیا ہے


عجب ہے ذوق تماشا کہ گھر جلا کر لوگ
یہ چاہتے ہیں سمجھنا کہ روشنی کیا ہے


پس نظر ہو اگر مقصد حیات تو پھر
یہ زیست وقت گزاری ہے زندگی کیا ہے


میں ملتجی ہوں نہ وہ ملتفت مگر پھر بھی
یہ ایک آگ دلوں میں لگی ہوئی کیا ہے


میں دل کے داغ دکھاؤں کہ زخم سر ان کو
جو پوچھتے ہیں کہ مفہوم دوستی کیا ہے