Pirzada Qasim

پیرزادہ قاسم

سماجی اور سیاسی طنز کی حامل شاعری کے لئے معروف پاکستانی شاعر

Pakistani poet known for the ghazals laced with social and political satire

پیرزادہ قاسم کے تمام مواد

45 غزل (Ghazal)

    شکست دل میں بھی اک زندگی نظر آئی

    شکست دل میں بھی اک زندگی نظر آئی دیا بجھا تو ہمیں روشنی نظر آئی فراز دار پہ کوئی ہمیں نہ پہچانا زمانے والوں کو خوش قامتی نظر آئی سر دیار وفا دوستوں کے جھرمٹ میں دریدہ جسم لیے دوستی نظر آئی اب اور طرز سے نقارۂ خدا گونجے زبان خلق تو خاموش ہی نظر آئی وہ رکھ رکھاؤ نہ دیکھا دیے کے ...

    مزید پڑھیے

    ہے جبر وقت کا قصہ عجب سنائے کون

    ہے جبر وقت کا قصہ عجب سنائے کون میں یاد اس کو کروں اور یاد آئے کون یہ بات بجھتے دیوں نے کسی سے پوچھی تھی جلے تو ہم تھے مگر خیر جگمگائے کون اسے تلاش تو کرنا ہے پھر یہ سوچتا ہوں زمانہ اور ہے اب زحمتیں اٹھائے کون یہاں تو اپنے چراغوں کی فکر ہے سب کو دیا جلایا ہے سب نے دیے جلائے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک خواب جو دیکھا گیا تھا عجلت میں

    وہ ایک خواب جو دیکھا گیا تھا عجلت میں اسی کا کرب سمیٹا ہے آج فرصت میں یہ بات سچ ہے کہ بیگار تو نہیں یہ حیات کہ ہم کو زخم تمنا ملے ہیں اجرت میں زیاں یہی ہے کہ کچھ اور سوجھتا ہی نہیں بس ایک دھیان میں رہتے ہیں لوگ شہرت میں ہنر کہو کہ کرامت مگر یہی ہے کہ ہم خوشی کو ڈھال بھی سکتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    جس طرف نظر کیجے وحشتوں کا ساماں ہے

    جس طرف نظر کیجے وحشتوں کا ساماں ہے زندگی ہی کیا اب تو خواب تک پریشاں ہے اک ہوائے بیتابی ہم کو لے اڑی ورنہ بال و پر کے پردے میں ہمت گریزاں ہے اے ہوائے غم تو نے سب دیے بجھا ڈالے پھر بھی خلوت جاں میں دور تک چراغاں ہے دار و گیر وحشت میں اب پناہ کیا ڈھونڈیں یہ زمین دامن ہے آسماں ...

    مزید پڑھیے

    آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم

    آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم روتی ہی رہی روح سو گاتے ہی رہے ہم جل اٹھنے میں جل بجھنے میں اک لمحہ لگا تھا پھر خواب سر دید اڑاتے ہی رہے ہم ہر خندۂ بے تاب تھا مقتول ہمارا ویسے تو ہنسے اور ہنساتے ہی رہے ہم

    مزید پڑھیے

تمام

14 نظم (Nazm)

    ملاقات

    بعد ایک مدت کے اجنبی سے چہروں میں خواب خواب آنکھوں میں درد کی سماعت میں بے دلی کی ساعت میں ایک اجنبی صورت آشنا نظر آئی خواب خواب آنکھوں میں روشنی سی لہرائی درد کی سماعت نے دل کی کچھ خبر پائی اس نے گرم جوشی سے ہاتھ بھی ملایا تھا بعد ایک مدت کے میں بھی مسکرایا تھا اس نے میرے شانے کو ...

    مزید پڑھیے

    انتظار

    مری بے خواب آنکھوں میں مری ویران آنکھوں میں نہیں ہے دل کشی کوئی نہیں ہے دلبری کوئی مگر کچھ ہے جسے ہر صبح سورج کی کرن آ کر سلام شوق کہتی ہے ادب سے چوم لیتی ہے

    مزید پڑھیے

    ہم خود بھی اپنے ساتھ نہیں

    اک کبھی نہ بیتنے والی شب اک ہاتھ نہ آنے والا دن اس شب سے جان چھڑانے میں اس دن کو ڈھونڈ کے لانے میں ہم ریزہ ریزہ ہو کے رہے جو پایا تھا وہ کھو کے رہے اس پانے میں اس کھونے میں ہونے میں اور نہ ہونے میں کچھ سود و زیاں کا ہاتھ ہے کیا یا اور ہی کوئی بات ہے کیا اس ساری اضافی باتوں میں بس ایک ...

    مزید پڑھیے

    خزاں پھر آ گئی کیا

    خزاں کی ابتدا سے انتہا تک سارا موسم ہی خزاں ہے گزرتے جا رہے ہیں جتنے لمحے سب خزاں ہیں مگر وہ نیم جاں پتہ جسے پہلی ہی پروائی کے پہلے سرد جھونکے نے سمیٹا ہے نئے اک ٹوٹتے پتے سے سرگوشی میں کہتا ہے خزاں تو جا چکی تھی

    مزید پڑھیے

    تنہائی

    اس صف میں بھی سب دشمن ہیں اس صف میں بھی سب دشمن ہیں جو آنکھوں میں آنکھیں ڈالے اور دل میں نفرت کو پالے بارود کے ڈھیر پہ بیٹھے ہیں بس اک ساعت کی دوری پر اس انساں کی مجبوری پر کوئی رونے والا بھی تو نہیں کوئی ہنسنے والا بھی تو نہیں اس ساعت خوں آشام سے تھی وہ ساری رونق منظر کی اس ساعت ...

    مزید پڑھیے

تمام