کوئی ہے جو شکست ضبط غم ہونے نہیں دیتا
کوئی ہے جو شکست ضبط غم ہونے نہیں دیتا
میں رونا چاہتا ہوں اور وہ رونے نہیں دیتا
سر آغاز ہر شب اک نیا غم گھیر لیتا ہے
جو خود بھی جاگتا ہے اور مجھے سونے نہیں دیتا
نئے غم بخشتا ہے دل کو بہلائے بھی جاتا ہے
غرض وہ اعتبار غم کبھی کھونے نہیں دیتا
بہت جی چاہتا ہے خود کو اب رو لیں سر ہستی
کوئی ہے جو یہ رسم غم ادا ہونے نہیں دیتا
عجب اک شعلۂ غم فصل الفت پھونک دیتا ہے
نئی اک فصل پھر بوئیں مگر بونے نہیں دیتا