Pirzada Qasim

پیرزادہ قاسم

سماجی اور سیاسی طنز کی حامل شاعری کے لئے معروف پاکستانی شاعر

Pakistani poet known for the ghazals laced with social and political satire

پیرزادہ قاسم کی غزل

    میان کار فن لفظوں کی قسمت جاگ اٹھتی ہے

    میان کار فن لفظوں کی قسمت جاگ اٹھتی ہے غزل تخلیق کرتا ہوں محبت جاگ اٹھتی ہے بہت مسرور رہتا ہوں بہت چہرہ سجاتا ہوں مگر آئینے میں اک اور صورت جاگ اٹھتی ہے میں کتنی بار دنیا تج کے جا بیٹھا ہوں گوشے میں مگر ہر بار دنیا کی ضرورت جاگ اٹھتی ہے عجب دیکھا کرشمہ لفظ کی بازی گری کا ...

    مزید پڑھیے

    خود ہی روٹھے ہو تو پھر اس کا مداوا کیوں ہو

    خود ہی روٹھے ہو تو پھر اس کا مداوا کیوں ہو ہم نہ کہتے تھے کہ ہاں رنجش بے جا کیوں ہو ہر بشر اپنی پریشاں نظری کے با وصف خود تماشا ہے تو پھر محو تماشا کیوں ہو دل کے بہلانے کو امید کرم رکھتے ہیں ورنہ یہ ہم بھی سمجھتے ہیں کہ ایسا کیوں ہو دشت جو میری تمنا نہ کرے دشت نہیں خاک جس میں نہ ...

    مزید پڑھیے

    نظر میں نت نئی حیرانیاں لیے پھریے

    نظر میں نت نئی حیرانیاں لیے پھریے سروں پہ روز نیا آسماں لیے پھریے اب اس فضا کی کثافت میں کیوں اضافہ ہو غبار دل ہے سو دل میں نہاں لیے پھریے یہی بچا ہے سو اب زیست کی گواہی میں یہی نشان دل بے نشاں لیے پھریے قرار جاں تو سر کوئے یار چھوڑ آئے متاع زیست ہے لیکن کہاں لیے پھریے عجب ہنر ...

    مزید پڑھیے

    چراغ ہوں کب سے جل رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے

    چراغ ہوں کب سے جل رہا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے جو بجھ گیا تو سحر نما ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے وہ بات جو آپ کہہ نہ پائے مری غزل میں بیاں ہوئی ہے میں آپ کا حرف مدعا ہوں مجھے دعاؤں میں یاد رکھیے غبار ہوں آپ چاہے غازہ بنائیں یا زیر پا بچھا لیں میں کب سے رقصاں ہوں تھک چکا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    غم سے بہل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں

    غم سے بہل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں درد میں ڈھل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں سایۂ وصل کب سے ہے آپ کا منتظر مگر ہجر میں جل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں اپنے خلاف فیصلہ خود ہی لکھا ہے آپ نے ہاتھ بھی مل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں وقت نے آرزو کی لو دیر ہوئی بجھا بھی دی اب بھی پگھل رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5