Pirzada Qasim

پیرزادہ قاسم

سماجی اور سیاسی طنز کی حامل شاعری کے لئے معروف پاکستانی شاعر

Pakistani poet known for the ghazals laced with social and political satire

پیرزادہ قاسم کی غزل

    شکست دل میں بھی اک زندگی نظر آئی

    شکست دل میں بھی اک زندگی نظر آئی دیا بجھا تو ہمیں روشنی نظر آئی فراز دار پہ کوئی ہمیں نہ پہچانا زمانے والوں کو خوش قامتی نظر آئی سر دیار وفا دوستوں کے جھرمٹ میں دریدہ جسم لیے دوستی نظر آئی اب اور طرز سے نقارۂ خدا گونجے زبان خلق تو خاموش ہی نظر آئی وہ رکھ رکھاؤ نہ دیکھا دیے کے ...

    مزید پڑھیے

    ہے جبر وقت کا قصہ عجب سنائے کون

    ہے جبر وقت کا قصہ عجب سنائے کون میں یاد اس کو کروں اور یاد آئے کون یہ بات بجھتے دیوں نے کسی سے پوچھی تھی جلے تو ہم تھے مگر خیر جگمگائے کون اسے تلاش تو کرنا ہے پھر یہ سوچتا ہوں زمانہ اور ہے اب زحمتیں اٹھائے کون یہاں تو اپنے چراغوں کی فکر ہے سب کو دیا جلایا ہے سب نے دیے جلائے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک خواب جو دیکھا گیا تھا عجلت میں

    وہ ایک خواب جو دیکھا گیا تھا عجلت میں اسی کا کرب سمیٹا ہے آج فرصت میں یہ بات سچ ہے کہ بیگار تو نہیں یہ حیات کہ ہم کو زخم تمنا ملے ہیں اجرت میں زیاں یہی ہے کہ کچھ اور سوجھتا ہی نہیں بس ایک دھیان میں رہتے ہیں لوگ شہرت میں ہنر کہو کہ کرامت مگر یہی ہے کہ ہم خوشی کو ڈھال بھی سکتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    جس طرف نظر کیجے وحشتوں کا ساماں ہے

    جس طرف نظر کیجے وحشتوں کا ساماں ہے زندگی ہی کیا اب تو خواب تک پریشاں ہے اک ہوائے بیتابی ہم کو لے اڑی ورنہ بال و پر کے پردے میں ہمت گریزاں ہے اے ہوائے غم تو نے سب دیے بجھا ڈالے پھر بھی خلوت جاں میں دور تک چراغاں ہے دار و گیر وحشت میں اب پناہ کیا ڈھونڈیں یہ زمین دامن ہے آسماں ...

    مزید پڑھیے

    آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم

    آواز میں آواز ملاتے ہی رہے ہم روتی ہی رہی روح سو گاتے ہی رہے ہم جل اٹھنے میں جل بجھنے میں اک لمحہ لگا تھا پھر خواب سر دید اڑاتے ہی رہے ہم ہر خندۂ بے تاب تھا مقتول ہمارا ویسے تو ہنسے اور ہنساتے ہی رہے ہم

    مزید پڑھیے

    گھر کی جب یاد صدا دے تو پلٹ کر آ جائیں

    گھر کی جب یاد صدا دے تو پلٹ کر آ جائیں کاش ہم اپنی ہی خواہش کو میسر آ جائیں ہے کرامت مرے دل کی ترے ناوک میں نہیں وار ہو ایک مگر زخم بہتر آ جائیں گفتگو آج تو دو ٹوک کرے گا سورج ظل سبحانی شبستان سے باہر آ جائیں شب کو یلغار تفکر سے جو بچ نکلوں میں صبح دم تازہ خیالات کے لشکر آ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کو ایک خواب رائیگاں سمجھا تھا میں

    زندگی کو ایک خواب رائیگاں سمجھا تھا میں بے کراں تعبیر ہوگی یہ کہاں سمجھا تھا میں راہ رو گزرے چلے جاتے تھے راہ زیست پر اک ہجوم جسم و جاں کو کارواں سمجھا تھا میں اتنی نزدیکی کہ جیسے چھو رہا ہوں خود کو میں حرز جاں ہے وہ جسے وہم و گماں سمجھا تھا میں تھا بہت سفاک تنسیخ تعلق کا ...

    مزید پڑھیے

    روح گر نوحہ کناں ہو تو غزل ہوتی ہے

    روح گر نوحہ کناں ہو تو غزل ہوتی ہے دل کو احساس زیاں ہو تو غزل ہوتی ہے محفل ماہ وشاں میں تو غزل ہو نہ سکی بزم آشفتہ سراں ہو تو غزل ہوتی ہے صرف آنکھوں میں نمی سے نہ بنے گی کوئی بات ایک دریا سا رواں ہو تو غزل ہوتی ہے میں نے محسوس کیا ہے کہ کسی کی وہ نظر میری جانب نگراں ہو تو غزل ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    عجب ہیں ہم یہ کس کی سعئ لا حاصل پہ روتے ہیں

    عجب ہیں ہم یہ کس کی سعئ لا حاصل پہ روتے ہیں ابھی زندہ ہیں اور ناکامیٔ قاتل پہ روتے ہیں ہمیں رہ رہ کے طوفاں کی رفاقت یاد آتی ہے ہیں اب آسودۂ ساحل کھڑے ساحل پہ روتے ہیں بہت ہم کو رلایا ماضی و امروز نے سو اب نشاط گریہ ایسا ہے کہ مستقبل پہ روتے ہیں گروہ عاشقاں تھا شہر گریہ ان کی منزل ...

    مزید پڑھیے

    دن گزرتے ہیں جو اندیشہ و افکار کے ساتھ

    دن گزرتے ہیں جو اندیشہ و افکار کے ساتھ دل دھڑکتا ہے مگر رنج گراں بار کے ساتھ سینکڑوں برسوں پہ پھیلی ہیں حکایات مگر واقعے ایک سے وابستہ ہیں تلوار کے ساتھ یوں تو سنگینی و بالا قدی اچھی ہے مگر ایک سائے کا تصور بھی ہے دیوار کے ساتھ اب کھلا اپنی ہی جانب یہ سفر ہے کہ یہاں فاصلے اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5