Pirzada Qasim

پیرزادہ قاسم

سماجی اور سیاسی طنز کی حامل شاعری کے لئے معروف پاکستانی شاعر

Pakistani poet known for the ghazals laced with social and political satire

پیرزادہ قاسم کی غزل

    زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے

    زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے بس رہے ہیں آنکھوں میں پھر بھی خواب دنیا کے دل بجھے تو تاریکی دور پھر نہیں ہوتی لاکھ سر پہ آ پہنچیں آفتاب دنیا کے دشت بے نیازی ہے اور میں ہوں اب لوگو اس جگہ نہیں آتے باریاب دنیا کے زندگی سے گزرا ہوں کتنا بے نیازانہ ساتھ ساتھ چلتے تھے انقلاب ...

    مزید پڑھیے

    چاند بھی بجھا ڈالا دل دکھانے والوں نے

    چاند بھی بجھا ڈالا دل دکھانے والوں نے کچھ اٹھا نہیں رکھا دل دکھانے والوں نے ہم نے خستگی پائی دل گرفتگی پائی خیر ہم سے کیا پایا دل دکھانے والوں نے خوب وضع داری ہے زخم تازہ سے پہلے ہم سے حال دل پوچھا دل دکھانے والوں نے بے قرار ہیں آنکھیں کیسے اب لہو روئیں خشک کر دیا دریا دل ...

    مزید پڑھیے

    ہماری طرح کوئی دوسرا ہوا بھی نہیں

    ہماری طرح کوئی دوسرا ہوا بھی نہیں وہ درد دل میں رکھا ہے جو لا دوا بھی نہیں ہمارا درد عجب مرحلے میں ہے کہ جہاں وہ بے سخن بھی نہیں اور لب کشا بھی نہیں اسی کو دیکھتی رہتی ہے چشم شوق مدام جو غم ابھی سر شاخ الم کھلا بھی نہیں عجیب طرح سے روشن ہوئی ہے خلوت غم کہ روشنی ہے بہت اور دیا جلا ...

    مزید پڑھیے

    خون سے جب جلا دیا ایک دیا بجھا ہوا

    خون سے جب جلا دیا ایک دیا بجھا ہوا پھر مجھے دے دیا گیا ایک دیا بجھا ہوا اپنے تو عہد شوق کے مرحلے سب عزیز تھے ہم کو وصال سا لگا ایک دیا بجھا ہوا ایک ہی داستان شب ایک ہی سلسلہ تو ہے ایک دیا جلا ہوا ایک دیا بجھا ہوا شعلہ ہوا نژاد تھا پھر بھی ہوا کے ہاتھ نے بس یہی فیصلہ لکھا ایک دیا ...

    مزید پڑھیے

    خرمن جاں کے لیے خود ہی شرر ہو گئے ہم

    خرمن جاں کے لیے خود ہی شرر ہو گئے ہم خاکساری جو بڑھی خاک بسر ہو گئے ہم اپنے ہونے کا یقیں آ گیا بجھتے بجھتے بے کراں شب میں جو امکان سحر ہو گئے ہم نامرادی میں نشاط غم امکاں تھا عجب ہم کبھی شاد نہ ہو پاتے مگر ہو گئے ہم ہم نہیں کچھ بھی مگر معرکۂ عشق کی خیر جیت مقسوم ہوئی اس کی جدھر ہو ...

    مزید پڑھیے

    میان کار دنیا ہم سے دل ناشاد کیا کرتے

    میان کار دنیا ہم سے دل ناشاد کیا کرتے ہمیں وہ یاد کب آیا اسے ہم یاد کیا کرتے اگر پہچان اپنی اک دل ویران ہے تو پھر وہ ہم کو شاد کیا اور ہم اسے آباد کیا کرتے ہمیں جلدی بہت تھی عشق میں برباد ہونے کی سو پیش و پس میں پڑ کے وقت کو برباد کیا کرتے بھلا یہ آہ و زاری شعبدہ بازوں کے بس کی ...

    مزید پڑھیے

    اس کی خواہش ہے یہی حرف وضاحت کے بغیر

    اس کی خواہش ہے یہی حرف وضاحت کے بغیر اب کوئی خواب بھی دیکھے نہ اجازت کے بغیر ہم کو ڈھونڈو تو ہمیں کھونے کی خاطر ڈھونڈو خواب تعبیر نہیں ہوتے ہیں حسرت کے بغیر دل کو اک کار مسلسل نے رکھا ہے آباد ایک لمحہ بھی نہیں گزرا محبت کے بغیر یوں بھی دشوار ہے آسودۂ صحرا ہونا اور جب خاک بھی ...

    مزید پڑھیے

    اداکاری میں بھی سو کرب کے پہلو نکل آئے

    اداکاری میں بھی سو کرب کے پہلو نکل آئے کہ فنکارانہ روتے تھے مگر آنسو نکل آئے ہمیں اپنی ہی جانب اب سفر آغاز کرنا ہے سو مثل نکہت گل ہو کے بے قابو نکل آئے یہی بے نام پیکر حسن بن جائیں گے فردا کا سخن مہکے اگر کچھ عشق کی خوشبو نکل آئے اسی امید پر ہم قتل ہوتے آئے ہیں اب تک کہ کب قاتل کے ...

    مزید پڑھیے

    دل اگر کچھ مانگ لینے کی اجازت مانگتا

    دل اگر کچھ مانگ لینے کی اجازت مانگتا یہ محبت زاد تجدید محبت مانگتا وقت خود ناپائیداری کے لئے مشہور ہے ایسے بے توفیق سے میں خاک شہرت مانگتا میں نے صحرا سے تحیر خیز حیرت مانگ لی خاک ہو جاتا اگر تہذیب وحشت مانگتا دل کو خوش آئی نہیں یہ دولت آسودگی اور کچھ مل جاتی تو یہ کچھ اور ...

    مزید پڑھیے

    میں کب سے اپنی تلاش میں ہوں ملا نہیں ہوں

    میں کب سے اپنی تلاش میں ہوں ملا نہیں ہوں سوال یہ ہے کہ میں کہیں ہوں بھی یا نہیں ہوں یہ میرے ہونے سے اور نہ ہونے سے منکشف ہے کہ رزم ہستی میں کیا ہوں میں اور کیا نہیں ہوں میں شب نژادوں میں صبح فردا کی آرزو ہوں میں اپنے امکاں میں روشنی ہوں صبا نہیں ہوں گلاب کی طرح عشق میرا مہک رہا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5