پنہاں کی غزل

    اے دل تری بربادی کے آثار بہت ہیں

    اے دل تری بربادی کے آثار بہت ہیں شہکار کے بہروپ میں فن کار بہت ہیں ناواقف آداب محبت کو سزا کیا اے حسن ازل تیرے خطا کار بہت ہیں یادوں کی بہاریں بھی ہیں ویرانۂ دل میں اس دشت بیاباں میں یہ گلزار بہت ہیں یہ وقت کی سازش ہے کہ سورج کی شرارت سائے مری دیوار کے اس پار بہت ہیں دل خود جو ...

    مزید پڑھیے

    بہت آزاد ہوتا جا رہا ہے

    بہت آزاد ہوتا جا رہا ہے یہ دل برباد ہوتا جا رہا ہے سبھی آموختوں کو بھول جاؤں سبق یہ یاد ہوتا جا رہا ہے خدا کے نام پر دنیا میں کیا کیا ستم ایجاد ہوتا جا رہا ہے مجھے لگتا ہے اب میرا ہی قیدی مرا صیاد ہوتا جا رہا ہے جو سچ پوچھو غزل کا فن تو پنہاںؔ خود اپنی داد ہوتا جا رہا ہے

    مزید پڑھیے

    نظر نواز نظر کا یہ زاویہ کیوں ہے

    نظر نواز نظر کا یہ زاویہ کیوں ہے نمود عکس پہ حیران آئینہ کیوں ہے زباں پہ حرف انا الحق لرز رہا ہے کیوں جنون عشق تذبذب کا مرحلہ کیوں ہے وہی ہے منزل آخر جہاں سفر آغاز بندھا ہوا مرے قدموں سے دائرہ کیوں ہے حیات و موت کا مقصد اگر نہیں معلوم شکست و ریخت کا بے کار سلسلہ کیوں ہے یہ کس ...

    مزید پڑھیے

    خبر کہاں تھی مرے علم اکتسابی کو

    خبر کہاں تھی مرے علم اکتسابی کو کتاب دل ہے بہت حق کی بازیابی کو وہ ضبط شوق جو بنیاد ضبط مے خانہ اسی کا ہوش نہ ساقی کو نہ شرابی کو ابھی کہاں ہے مرے زخم دل کی وہ رنگت گلاب دیکھ کے جل جائے جس گلابی کو خدا کے سامنے انسان کی طرف داری عزیز رکھتا ہے دل اپنی اس خرابی کو غزل کو ڈر ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    تا ابد حاصل ازل ہوں میں

    تا ابد حاصل ازل ہوں میں یا فقط لقمۂ اجل ہوں میں خود کو بھی خود سے ماورا چاہوں اپنی ہستی میں کچھ خلل ہوں میں میرا ہر مسئلہ اسی کا ہے اس کے ہر مسئلے کا حل ہوں میں اس کی آنکھوں کا آئینہ خانہ جھیل میں جیسے اک کنول ہوں میں گنگناتی رہی جسے پنہاںؔ مجھ کو لگتا ہے وہ غزل ہوں میں

    مزید پڑھیے

    دل کو یہ سمجھانا ہے

    دل کو یہ سمجھانا ہے دنیا پاگل خانہ ہے وہ کیسا بیگانہ ہے دل جس کا دیوانہ ہے فطرت کے بیگار سبھی شمع ہے پروانہ ہے جیون دکھ سکھ سکھ دکھ سب الجھا تانا بانا ہے ہیرے موتی رو لینا ہنسنے کا ہرجانا ہے سپنا ہے یہ جیون اور دنیا اک افسانہ ہے حاصل کا بھی حاصل کیا آخر تو مر جانا ہے منزل ...

    مزید پڑھیے

    خوں رنگ ہوئی شام شفق سے بھی زیادہ

    خوں رنگ ہوئی شام شفق سے بھی زیادہ دل ڈوب گیا دور افق سے بھی زیادہ لڑکی وہ ہوئی جاتی ہے زخموں کی دھنک سی سادہ جو رہی سادہ ورق سے بھی زیادہ بچپن کے کھلونے کی طرح مجھ کو بھلا دو میں یاد رکھوں تم کو سبق سے بھی زیادہ کیا دیکھ لیا خواب نے آئینۂ تعبیر دل ہو گیا فق چہرۂ فق سے بھی ...

    مزید پڑھیے

    سارےگاما پا دھانی

    سارےگاما پا دھانی سر میں لے سانسیں جانی نادانی سی نادانی من کرتا من مانی دنیا جانی پہچانی ہستی اپنی انجانی آئینے میں آئینہ حیرانی سی حیرانی آنکھوں سے مت چھلکانا اجڑے دل کی ویرانی بادل پی کے آیا تھا پروائی بھی مستانی خود کو ہارے تو جیتے راجا کے من کو رانی گھر میں بھی بس ...

    مزید پڑھیے

    آوارہ بنجارے سارے

    آوارہ بنجارے سارے سورج چاند ستارے سارے اس چکراتی دھرتی پر ہیں گردش کے تو مارے سارے خود سے جیت نہ پایا کوئی اپنے آگے ہارے سارے شبنم بادل بھاپ اور آنسو اک دریا کے دھارے سارے اک دھرتی کی کوکھ سے پیدا دکھ سانجھی دکھیارے سارے جو کچھ ہے جھولی میں اس کی قدرت ہم پر وارے سارے خود ...

    مزید پڑھیے

    جان من آپ تو بیزار ہوئے بیٹھے ہیں

    جان من آپ تو بیزار ہوئے بیٹھے ہیں کیا مسیحا مرے بیمار ہوئے بیٹھے ہیں اس ادا پر مرا دل کیا مری جاں بھی حاضر آپ یوں کھنچ کے جو تلوار ہوئے بیٹھے ہیں دشمن جاں تھے تو کرتے تھے تعاقب لیکن جان جاں ہو کے تو بیکار ہوئے بیٹھے ہیں شام کی چائے کا وعدہ وہ ادھر بھول گئے ہم ادھر صبح سے تیار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2