اے دل تری بربادی کے آثار بہت ہیں
اے دل تری بربادی کے آثار بہت ہیں شہکار کے بہروپ میں فن کار بہت ہیں ناواقف آداب محبت کو سزا کیا اے حسن ازل تیرے خطا کار بہت ہیں یادوں کی بہاریں بھی ہیں ویرانۂ دل میں اس دشت بیاباں میں یہ گلزار بہت ہیں یہ وقت کی سازش ہے کہ سورج کی شرارت سائے مری دیوار کے اس پار بہت ہیں دل خود جو ...