نظر نواز نظر کا یہ زاویہ کیوں ہے

نظر نواز نظر کا یہ زاویہ کیوں ہے
نمود عکس پہ حیران آئینہ کیوں ہے


زباں پہ حرف انا الحق لرز رہا ہے کیوں
جنون عشق تذبذب کا مرحلہ کیوں ہے


وہی ہے منزل آخر جہاں سفر آغاز
بندھا ہوا مرے قدموں سے دائرہ کیوں ہے


حیات و موت کا مقصد اگر نہیں معلوم
شکست و ریخت کا بے کار سلسلہ کیوں ہے


یہ کس نے زہر ملایا ہے جام ہستی میں
اب ایسا تلخ تنفس کا ذائقہ کیوں ہے


نظام آپ کا تنظیم آپ کی جاناں
تو اب تماشائے تفتیش حادثہ کیوں ہے


یہاں تو جینے کو درکار حوصلہ ہے بہت
دل تباہ میں باقی یہ حوصلہ کیوں ہے


قدم قدم نہ ہوں صیاد کی بچھی آنکھیں
سجا سجا مری منزل کا راستہ کیوں ہے


فضائے شعر و سخن بے اماں ہوئی پنہاںؔ
دیار زاغ و زغن میں یہ فاختہ کیوں ہے