پنہاں کی غزل

    تضاد فطرت نفس نفس ہے

    تضاد فطرت نفس نفس ہے کہیں محبت کہیں ہوس ہے یہیں تو لیتی ہے روح سانسیں یہ دل دریچہ بدن قفس ہے گلاب ساعت رہے سلامت جہاں بھی خوشبو سے رنگ مس ہے میں اپنے خوابوں کی راکھ ہوں اب نہ آگ باقی نہ خار و خس ہے نظر جو آ نہ سکے وہ پنہاںؔ اگر یقیں ہے کہ ہے تو بس ہے

    مزید پڑھیے

    زخم شاداب دیکھتے ہیں مجھے

    زخم شاداب دیکھتے ہیں مجھے درد بیتاب دیکھتے ہیں مجھے خواب دیکھے تھے ٹوٹ کر میں نے ٹوٹ کر خواب دیکھتے ہیں مجھے داغ دل ضو فشاں ہوئے یوں کہ شمس و مہتاب دیکھتے ہیں مجھے کھل گیا ہو نہ دوستی کا بھرم ڈر کے احباب دیکھتے ہیں مجھے اک تناؤ سا اپنے آپ سے ہے کھنچ کے اعصاب دیکھتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی تو یہاں حسب مراتب نہیں لگتا

    کچھ بھی تو یہاں حسب مراتب نہیں لگتا اور شکوۂ حالات مناسب نہیں لگتا کیوں اس سے کہیں کچھ کہ جو سن کے بھی رہے چپ ایسا تو مخاطب بھی مخاطب نہیں لگتا آتا بھی نہیں سامنے کرتا بھی نہیں بات محبوب کہاں وہ تو مصاحب نہیں لگتا ابلیس چرا لایا ہے کیا لوح و قلم بھی وہ مالک تقدیر یہ کاتب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تیری عنایت بھی غضب ہوتی ہے

    زندگی تیری عنایت بھی غضب ہوتی ہے عشق ہو جائے تو حالت ہی عجب ہوتی ہے بس محبت بھی ہے داغ کف موسیٰ کی طرح معجزے کیا نہیں ہوتے ہیں یہ جب ہوتی ہے اے مرے دل مجھے یہ آس دلائے رکھنا اک نظر لطف کی اب ہوتی ہے اب ہوتی ہے یہ غنیمت ہے کہ ہے نغمۂ سوز ہستی زندگی یوں بھی کہاں رقص طرب ہوتی ہے روح ...

    مزید پڑھیے

    دل کو دنیا سے اٹھائیں گے چلے جائیں گے

    دل کو دنیا سے اٹھائیں گے چلے جائیں گے خاک ہستی کی اڑائیں گے چلے جائیں گے یہ پرندے جو منڈیروں پہ کھلی دھوپ میں ہیں بال و پر اپنے سکھائیں گے چلے جائیں گے اک نظر دیکھ جب آئینہ بنایا ہے ہمیں ہم ترے ہوش اڑائیں گے چلے جائیں گے جو کسی کو بھی سمجھ میں نہیں آئیں گے وہی زندگی کیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    رسیلے خواب سارے کھو چکی ہوں

    رسیلے خواب سارے کھو چکی ہوں بہت روکھی حقیقت ہو چکی ہوں جگائے کوئی سورج صبح نو کا پرانی رات صدیوں سو چکی ہوں غموں کو ہنس کے سہنا آ گیا ہے میں اپنی ہر خوشی کو رو چکی ہوں میں اپنے دل کی بنجر سر زمیں میں خوشی کے بیج کتنے بو چکی ہوں بہت میلی تھی چادر زندگی کی اسے اشکوں سے اپنے دھو ...

    مزید پڑھیے

    منظر ہے ابھی دور ذرا حد نظر سے

    منظر ہے ابھی دور ذرا حد نظر سے سوغات سفر اور ہے اسباب سفر سے تم میرے تعاقب کا تصور بھی نہ کرنا پوچھو مری منزل مرے ٹوٹے ہوئے پر سے میں شر کی شرارت سے تو ہشیار ہوں لیکن اللہ بچائے تو بچوں خیر کے شر سے بارش نے مری ٹوٹی ہوئی چھت نہیں دیکھی آنگن میں لگی آگ تو بادل نہیں برسے پتھر نہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی سچ کی حمایت نہیں کرنے دیتی

    زندگی سچ کی حمایت نہیں کرنے دیتی ایسی کوئی بھی عبادت نہیں کرنے دیتی مصلحت عقل سے کہتی ہے کہ اک حد میں رہو اور دل کو بھی شرارت نہیں کرنے دیتی الجھی رہتی ہے نظر سے کوئی دزدیدہ نظر قلب و جاں کی جو حفاظت نہیں کرنے دیتی اب تو حال دل بیمار خدا ہی جانے حالت زار عیادت نہیں کرنے ...

    مزید پڑھیے

    بس اتنا جانتی ہوں زندگی کو

    بس اتنا جانتی ہوں زندگی کو کہاں جینے دیا اس نے کسی کو مہک اٹھتا ہے کوئی زخم پھر سے چٹکتے دیکھتی ہوں جب کلی کو اسے میں چاند کیسے کہہ سکوں گی ترستی ہوں میں جس کی چاندنی کو تعین مت کرو تم ذائقوں کا مجھے چکھنے دو اپنی زندگی کو نہیں پنہاںؔ یہ شہرت کا وسیلہ عبادت جانتی ہوں شاعری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2